مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بار پھر شدید عوامی غم و غصے اور ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا

بدھ 1 اکتوبر 2025 17:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اکتوبر2025ء) مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بار پھر شدید عوامی غم و غصے اور ہنگاموں کی لپیٹ میں ہے، جس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی نام نہاد جمہوریت اور فاشسٹ پالیسیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وادی میں پھیلتی بے چینی اور عوامی ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار کے یکطرفہ فیصلے کشمیری عوام کے حقوق اور شناخت پر حملہ ہیں۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکنِ پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے حالیہ پرتشدد مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو دھوکے اور فریب سے جو فیصلے مسلط کیے، ان کے اثرات اب خود لداخ کے عوام بھی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ حلقوں کو ابتدا میں یہ گمان تھا کہ یہ اقدامات ان کے حق میں ہوں گے، لیکن وقت نے ثابت کر دیا کہ یہ فیصلے نہ صرف کشمیریوں بلکہ لداخ کے عوام کے خلاف بھی تھے۔

(جاری ہے)

آغا روح اللہ مہدی کا کہنا تھا کہ 2019 کے فیصلے کشمیری عوام سے ان کا حقِ خودارادیت، اختیار اور فیصلہ سازی کا بنیادی حق چھیننے کے مترادف تھے۔ انہوں نے دہلی کی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اصل مجرم وہ حکمران ہیں جو عوام کی آواز کو دباکر فیصلے کرتے ہیں اور اب ہماری پرامن جدوجہد اور جائز مطالبات کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مودی حکومت کا نام نہاد فیصلہ اب مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے اور یہ اقدام کشمیریوں کو خاموش کرانے کا ایک ہتھکنڈہ تھا، جسے عوامی شعور نے مسترد کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بھارتی پالیسیوں نے کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں، اور ہر اختلافی آواز کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور لداخ میں بڑھتی عوامی بے چینی اور احتجاج اس حقیقت کا مظہر ہے کہ فاشسٹ حکومت کی پالیسیاں بھارت کے زیر تسلط علاقوں کو مزید انتشار اور عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں، جو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔