پاکستان میں انسانی حقوق کی پاسداری، فیصل آباد جیل کے سزائے موت کے معذور قیدی کی رہائی انصاف کی فراہمی کی روشن مثال ہے، صبا صادق

بدھ 1 اکتوبر 2025 21:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق صبا صادق نے کہا ہے کہ حکومت حقداران کو ان کی دہلیز پر انصاف پہنچانے کیلئے دن رات کوشاں ہے اور فیصل آباد سینٹرل جیل کے سزائے موت کے معذورقیدی کی رہائی اس بات کی واضح مثال ہے۔ فیصل آباد سینٹرل جیل میں عبدالباسط کی رہائی کی تقریب میں شرکت کے موقع پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور معذور قیدی کی رہائی کے لیے وزارت انسانی حقوق، نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس، وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر متعلقہ اداروں نے مشترکہ طور پر بھرپور کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان نے رحم کی اپیل منظور کر کے ایک زندہ مثال قائم کی ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ انسانی بنیادوں پر سلوک کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدی کی حالت جیل میں بیماری کے باعث اس قدر بگڑ گئی کہ وہ دھڑ سے مفلوج ہو گئے اور وہیل چیئر کے محتاج ہو گئے۔ اسی وجہ سے بار بار ان کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے لیے عدالتوں سے حکم امتناعی لینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جب وزارت انسانی حقوق اور متعلقہ این جی اوز کے نوٹس میں آیا تو تمام اداروں نے مل کر قیدی کے لیے قانونی جنگ لڑی۔ اگرچہ اس سے قبل سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور صدر مملکت کے سامنے دائر کی جانے والی متعدد اپیلیں مسترد ہو چکی تھیں۔ تاہم مسلسل کوششوں کے بعد صدر مملکت نے رحم کی اپیل منظور کی اورمعذور قیدی کو رہائی نصیب ہوئی۔

صبا صادق نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عدالتی نظام میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ جیلوں میں بھی اصلاحی اقدامات کر رہی ہے تاکہ قیدیوں کو سزا کے ساتھ ساتھ بہتری اور بحالی کے مواقع بھی میسر ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کی جیلوں میں اصلاحاتی عمل جاری ہے اور خواتین قیدیوں کے لیے علیحدہ جیل اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر قائم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ رہائی کے بعد بہتر زندگی گزار سکیں۔

اس موقع پر سینئر سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل ساجد بیگ نے کہا کہ رہا ہونے والے قیدی کو 2008 میں قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اورجیل کے اندر ہی ان پر بیماری کا حملہ ہوا جس کی وجہ سے ان کا دھڑ مفلوج ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2015 میں اس قیدی کیلئے پھانسی کی تاریخ بھی مقرر ہوئی تھی مگر اس کی بیماری کے باعث بارہا اس کی سزا پر عمل درآمد موخر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کی جانب سے رحم کی اپیل منظور ہونے پر آج اس قیدی کو رہائی نصیب ہوئی ہے۔رہائی پانے والے قیدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قتل جان بوجھ کر نہیں کیا بلکہ یہ ایک حادثہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا غصہ ہے اور انہوں نے اپنی زندگی کے تجربات سے یہ سبق سیکھا ہے کہ صبر و تحمل ہی اصل نجات ہے۔