پاکستان بڑی طاقتوں کے درمیان پُل اور مسلم دنیا میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے،لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم

جمعرات 2 اکتوبر 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے راہنما، لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان ایک نازک مگر فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے جہاں اس کی آزمودہ دوستی چین کے ساتھ، امریکا کے ساتھ نئے سرے سے روابط اور سعودی عرب کے ساتھ گہرا ہوتا ہوا دفاعی تعاون اسے بڑی طاقتوں کے درمیان پُل اور مسلم دنیا میں قائدانہ کردار عطا کر رہا ہے۔

جمعرات کو اپنے ایک انٹرویو لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی معاشی بحالی کا مرکز ہے جبکہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ مسلم دنیا کے اتحاد کو تقویت دیتا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے اصولوں پر مبنی ہے جس میں سب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات، اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی پاسداری اور مظلوم اقوام خصوصاً فلسطین و کشمیر سے یکجہتی شامل ہے۔

(جاری ہے)

عبد القیوم نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں نیا توازن خوش آئند ہے اور اس سے انسدادِ دہشت گردی، افغانستان اور خطے میں استحکام کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں لیکن اب عالمی برادری ایک بار پھر پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین پاک–امریکا تعلقات میں بہتری کو مثبت نظر سے دیکھتا ہے کیونکہ اسلام آباد بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان پُل کا کردار ادا کر سکتا ہے، جیسا کہ 70 کی دہائی میں ہوا جب پاکستان نے ہنری کسنجر کے تاریخی دورۂ میں کلیدی سہولت کاری کی تھی۔

انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کو ایک تاریخی پیشرفت قرار دیا جو مسلم دنیا کے اجتماعی سلامتی ڈھانچے کو تقویت دے گا اور او آئی سی کو مزید فعال بنانے میں مددگار ہوگا۔ اس معاہدے کے اثرات فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل پر بھی پڑیں گے، جو پوری مسلم دنیا کے لیے نہایت اہم ہیں۔سی پیک کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فیز ٹو میں خصوصی اقتصادی زونز، ایم ایل-ون ریلوے اپ گریڈیشن، زراعت کی جدید کاری، آٹومیشن، آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔

ساتھ ہی شفافیت اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے کشش پیدا کرنے پر زور دیا تاکہ سی پیک صرف چین تک محدود نہ رہے بلکہ عالمی معیشت میں پاکستان کے انضمام کا ذریعہ بن سکے۔انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اندرونی طور پر آئین، قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ بیرونی طور پر دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات اور سیاسی و سفارتی محاذ پر خاص طور پر افغانستان کے ساتھ روابط بڑھانے ہوں گے۔ ان کے مطابق وزیراعظم کے حالیہ خطابِ اقوامِ متحدہ کی طرح پاکستان کو عالمی امن کی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔