اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اکتوبر 2025ء) القاہرہ نیوز کے مطابق پہلے دن پیر کے روز ثالثوں نے دونوں فریقوں سے یرغمالیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے کرنے پر بات کی، جس کے تحت حماس اور دیگر گروپوں کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصری سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل، حماس اور ثالثوں کے درمیان پہلے مرحلے کی بات چیت مثبت فضا میں ہوئی اور یہ مذاکرات منگل کو بھی ہوں گے۔
اسرائیلی وفد بھی شرم الشیخ میں موجود ہے۔یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پٹی کے لیے پیش کردہ امن منصوبے کا حصہ ہیں، جس میں اسرائیلی حملوں کو روکنے، غزہ پٹی سے اسرائیلی فوجوں کے انخلا، قیدیوں کے تبادلے، فلسطینی تنظیم حماس کو غیر مسلح کرنے اور فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچائے جانے کی تجاویز شامل کی ہیں۔
(جاری ہے)
اسرائیل
اور حماس دونوں نے ٹرمپ کے منصوبے میں شامل ان اصولوں کی توثیق کی ہے جبکہ منصوبے کو عرب اور مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔اس دوران ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا کہ وہ ''کافی پر امید‘‘ ہیں کہ امن معاہدہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا، ''میرا خیال ہے حماس کچھ بہت اہم معاملات پر متفق ہو رہی ہے … مجھے لگتا ہے ہم معاہدہ کر لیں گے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''میری کچھ سرخ لکیریں ہیں، اگر وہ پوری نہ ہوئیں تو ہم یہ نہیں کریں گے،‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شرائط میں حماس کا غیر مسلح ہونا شامل ہے، تو امریکی صدر نے کہا، ''مجھے لگتا ہے کہ ہم اچھا کر رہے ہیں اور حماس نے واقعی اہم نکات پر اتفاق کیا ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ، جن کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر کو مصر میں ان مذاکرات میں شرکت کرنا تھی، نے مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے 'تیزی سے آگے بڑھیں‘۔
حماس کی قیادت کے ایک قریبی ذریعے نے کہا کہ مذاکرات کا یہ دور کئی دن تک جاری رہ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اپیل
اسرائیل
پر حماس کے ''قابل نفرت‘‘ حملے کے دو سال مکمل ہونے پر، جن میں 1,250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ، اسرائیل اور خطے میں دشمنی ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے حماس اور دیگر گروہوں کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
گوٹیرش نے کہا کہ عام شہریوں کو اپنی جانوں اور مستقبل کی قیمت ادا کرنے پر مجبور کیے جانے سے باز رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''سب کی تکلیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘‘
اسی دوران اسرائیل نے غزہ شہر میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کا امن منصوبہ زیر بحث ہے، نے جمعے کو اسرائیل سے کہا تھا کہ مذاکرات کے دوران غزہ پر بمباری روک دی جائے۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اسرائیل پر7 اکتوبر 2023 کے حملے میں 1,219 افراد مارے گئے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، جنہیں اقوام متحدہ قابل اعتماد سمجھتا ہے، اسرائیل کے فوجی حملوں میں اب تک کم از کم 67,160 فلسطینیوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
امن منصوبے کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
جرمن
وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے تل ابیب میں اپنے اسرائیلی ہم منصب گیدون سعار سے ملاقات کی اور اس کے بعد اچانک مصر روانہ ہو گئے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہا، ''یہ ہفتہ فیصلہ کن ہے تاکہ پہلے مرحلے میں کامیابی ملے، یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد غزہ پٹی تک پہنچے اور حقیقی جنگ بندی پر اتفاق ہو۔‘‘
واڈے فیہول نے مزید کہا،''اس کے لیے ہر کوشش کرنا چاہیے۔ ہمیں سفارتی کوششیں ترک نہیں کرنا چاہیے، بلکہ یہ پہلا فیصلہ کن قدم اٹھانے کا وقت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ تمام فریقوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ امن منصوبے کی حمایت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ مثبت علامات ہیں، لیکن اب عملی کام کی ضرورت ہے، اور میں اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک