کہاں قید رکھا گیا اور جیل میں کیسا سلوک ہوا؟ سابق سینیٹر مشتاق احمد نے ساری روداد سنادی

نسل کشی کرنیوالے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے اورغزہ کو بچانے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی؛ ویڈیو بیان میں اعلان

Sajid Ali ساجد علی منگل 7 اکتوبر 2025 14:55

کہاں قید رکھا گیا اور جیل میں کیسا سلوک ہوا؟ سابق سینیٹر مشتاق احمد ..
عمان ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اکتوبر2025ء )  سابق سنیٹر مشتاق احمد خان نے اسرائیلی فورسز سے رہائی ملنے کے بعد اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی آزادی تک جدوجہد جاری ہے گی، اسرائیلی ناکہ بندی کو دوبارہ توڑیں گے۔ رہائی کے بعد جاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے بتایا کہ مجھے الحمداللہ رہائی مل چکی ہے اور میں اردن پہنچ چکا ہوں تاہم دورانِ حراست اسرائیلی فورسز نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، 6 دن اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں قید رہے جہاں ہم پر کتے چھوڑے گئے، پیروں میں بیٹریاں ڈالی گئیں اور جسمانی و ذہنی اذیت دی گئی، پانی تک رسائی بھی نہیں دی گئی، ہم نے مطالبات کے حق میں 3 دن بھوک ہڑتال کی۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ 5 سے 6 روز قید میں رکھنے کے بعد 150 ساتھیوں سمیت مجھے رہا کر دیا گیا، اس وقت اردن میں موجود ہوں اور جلد پاکستان واپسی کا ارادہ ہے لیکن نسل کشی کرنے والے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے اور غزہ کو بچانے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہم اسرائیل کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں نائب وزیراعطم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق کو رہا کر دیا گیا ہے اور اب وہ عمان میں پاکستانی سفارت خانے میں محفوظ ہیں، وہ اچھی صحت اور بلند حوصلے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ سابق سینیٹر کی خواہش اور سہولت کے لحاظ سے ان کی پاکستان واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، مجھے اپنے تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے جنہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ساتھ سرگرمی سے حصہ لیا اور مدد کی۔

خیال رہے کہ غزہ کے عوام کیلئے امداد لے کر جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کو اسرائیلی فوج نے روک کر اس کی کشتیوں کو قبضے میں لیتے ہوئے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد ارکان کو گرفتار کرلیا تھا، اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کو غزہ سے تقریباً ستر ناٹیکل میل دور گھیرے میں لیا جہاں اسرائیلی کمانڈوز نے اچانک دھاوا بولتے ہوئے 13 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان پر موجود 200 کے قریب سرگرم کارکنوں کو حراست میں لے کر اسرائیلی بندرگاہ منتقل کردیا، اسرائیلی اہلکاروں نے الما اور سائرس نامی کشتیوں پر سوار تمام افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔