سعودی عرب میں مزید پاکستانیوں کیلئے روزگار کی خوشخبری

سعودیہ کو افرادی قوت کی برآمدات دوگنا کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی، پاکستانی کارکنوں کیلئے ای ویزہ سسٹم کی تجویز

Sajid Ali ساجد علی منگل 7 اکتوبر 2025 15:30

سعودی عرب میں مزید پاکستانیوں کیلئے روزگار کی خوشخبری
ریاض/اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اکتوبر2025ء ) سعودی عرب میں مزید پاکستانیوں کیلئے روزگار کی خوشخبری ہے کیوں کہ حکومت نے مملکت کو افرادی قوت کی برآمدات دوگنا کرنے کی منصوبہ بندی کرلی۔ عرب نیوز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد اب پاکستان نے سعودی عرب کو اپنی افرادی قوت کی برآمدات کو دوگنا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ سعودی عرب کو ملک کی انسانی وسائل کی برآمدات میں پچھلے پانچ سالوں میں پہلے ہی مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پاکستان نے 2020ء اور 2024ء کے درمیان 18 لاکھ 80 ہزار کارکن سعودی عرب بھیجے جو کہ 2015ء سے 2019ء کے 15 لاکھ 60 ہزار سے 21 فیصد زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ ستمبر میں دونوں ممالک نے ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد مشترکہ ڈیٹرنس کو بڑھانا اور کئی دہائیوں کے فوجی اور سکیورٹی تعاون کو گہرا کرنا ہے، پاکستانی حکومت کے اعلیٰ حکام بشمول نیشنل فوڈ سکیورٹی کے وزیر رانا تنویر نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور ریاض دفاعی معاہدے کی پیروی میں ایک وسیع اقتصادی معاہدے پر دستخط کریں گے۔

بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ایک سینئر ڈائریکٹر گل اکبر کا کہنا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ افرادی قوت کی برآمد پر بھی بہت زیادہ اثر ڈالے گا، موجودہ اوسط برآمد ہر سال تقریباً 5 لاکھ کارکن ہیں اور اگلے سال سے ہم اسے دوگنا کرکے 10 لاکھ تک پہنچانے کی امید کرتے ہیں، اس سلسلے میں ہم سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی مصروفیات اور مذاکرات کی نگرانی کے لیے وزراء اور حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے، پاکستان نے دونوں ممالک میں تکنیکی تربیتی ادارے قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ مہارت کی تصدیق اور مقامی افرادی قوت کی ملازمت کو بہتر بنایا جا سکے، اس سلسلے میں پاکستانی کارکنوں کے لیے ای ویزہ سسٹم کی بھی تجویز ہے، ماہرین سعودی عرب جانے والے پاکستانی کارکنوں کی تعداد میں اضافے کو اس کے ویژن 2030ء کے تحت مملکت میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے جوڑتے ہیں، جس کے باعث ہنر مند اور نیم ہنر مند غیر ملکی مزدوروں کی زبردست مانگ پیدا ہوئی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے 2034ء فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی مملکت میں بڑے سٹیڈیم، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور مہمان نوازی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے درمیان غیر ملکی مزدوروں کی مانگ کو مزید بڑھا رہی ہے، سعودی عرب کی لیبر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان نے مہارت کی تصدیق کے پروگرام تکامول کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن 62 ہنر مند زمروں میں ورکرز کو سرٹیفکیٹ دے رہا ہے، جن میں تعمیراتی شعبے سے لے کر تکنیکی خدمات شامل ہیں۔