فیصل کریم کنڈی نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے پر اظہار یکجہتی کیلئے نیشنل پریس کلب آمد

اسلام آباد پولیس کاپریس کلب کا تقدس پامال کرنے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد، کیمرے اور موبائل فون توڑنے اور این پی سی کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑکی مذمت ،توڑ پھوڑ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ

منگل 7 اکتوبر 2025 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) گورنر خبیر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے پر اظہار یکجہتی کیلئے نیشنل پریس کلب پہنچے اوراسلام آباد پولیس کی جانب سے پریس کلب کا تقدس پامال کرنے ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد، کیمرے اور موبائل فون توڑنے اور این پی سی کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑکی شدید مذمت ،توڑ پھوڑ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گورنر خبیر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کی غنڈہ گردی، صحافیوں پر بیہمانہ تشدد ، توڑ پھوڑ پر اظہار یکجہتی کیلئے نیشنل پریس کلب پہنچے، پریس کلب آمد پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر این پی سی اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، نائب صدر سید ظفر ہاشمی، ممبران گورننگ باڈی عامر رفیق بٹ، جعفر علی بلتی، آر آئی یو جے کے سینئر نائب صدر راجہ بشیر عثمانی اور سابق صدر این پی سی طارق چوہدری سمیت دیگر نے گورنر کا پرتپاک استقبال کیا،گورنر کے پی نے کہاکہ پریس کلب نہ صرف صحافیوں بلکہ سیاستدانوں کا بھی دوسرا گھر ہے،این پی سی میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے صحافیوں اور کیمرہ مینوں پرپولیس کا حملہ پاکستان کی تاریخ کا افسوسناک واقعہ ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کیخلاف نہصرف سخت ترین محکمانہ کاروائی بلکہ اعلی سطحی عدالتی کمیشن بنا کر عبرتناک سزا دی جائے اور توڑے گئے کیمروں اور دیگر سامان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے،صحافیوں کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے متعلق وزیر داخلہ محسن نقوی سے بات کرونگا،معطلی اور انکوائریز معمول کی بات ہے پریس کلب کا تقدس پامال کرنے والے اہلکاروں کو سخت سزا ملنی چاہیئے، اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ این پی سی پر پولیس کا حملہ ملکی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے، دنیا بھر میں پریس کلب کے تقدس کا خیال رکھا جاتا ہے مگر این پی سی میں داخل ہو کر پولیس نے صحافیوں، فوٹو گروافر کیمرہ مینوں پر تشدد کیا، انکے کیمرے چھین پر زمین پر پٹخ کرتوڑے،حالانکہ مارشل لا کے دور میں بھی کبھی پولیس پریس کلب میں داخل نہیں ہوئی تھی، اس حملے کے بعد دنیا بھر میں کہا جارہا ہے کہ پاکستان میں اب پریس کلبز بھی محوظ نہیں رہے ہیں،ہم نے واقعے کے بعد پریس کلب کے تمام گروپس پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی ہے، اور وزیر مملکت برائے داخلہ کی معذرت پر مشاورت سے فیصلہ کرنے کا کہا،تمام گروپس کا مشکور ہوں کہ وہ اس کڑے وقت میں پریس کلب کی حرمت کیلئے اکٹھے ہوئے،ہمیں تھط اور گارنٹی چاہیئے، کوشش کرینگے کہ آئندہ پاکستان بھر کے کسی بھی پریس کلب میں پولیس داخل نہ ہو سکے،صدر این پی سی اظہر جتوئی نے گورنر کے پی کا پریس کلب آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پریس کلب صحافیوں اور مطلوم لوگوں کا قلعہ ہے،اس پر حملہ کسی صورت قبول نہیں ہے،سیکرٹری نیئر علی نے کہا کہ این پی سی پر پولیس کے حملے سے دل آزاری ہوئی ، صحافی برادری اور مختلف مکتبہ فکر نے جس طرح ساتھ دیا اسکی مثال نہیں ملتی، صحافی برادری پریس کلب پر حملہ اپنے گھر پر حملہ تصور کرتی ہے،ٹقریب کے آکر میں این پی سی کے نائب صدر سید ظفر ہاشمی نے گورنر کا شکریہ ادا کیا۔