اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ حکومت نے جاری مالی سال کے اختتام تک جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح کو 11 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھا ہے جس کے لیے مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل انضمام کے ذریعے ٹیکس کی بنیادکو وسیع کیا جا رہا ہے، سٹریٹجک شراکت داروں کی جانب سے
پاکستان کو اپنی سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بات منگل کویہاں اکیومن بورڈ کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ وفد کی قیادت بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر جیکولین نووگراٹزکر رہی تھیں،وفد میں پول کارسٹن سٹینڈے واد صدر و چیف انویسٹمنٹ آفیسر اور
ڈاکٹر عائشہ خان چیف ایگزیکٹو آفیسر اکیومن
پاکستان کے علاوہ اکیومن کے گلوبل بورڈ کے ارکان اور بین الاقوامی سرمایہ
کار شامل تھے۔
(جاری ہے)
وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے
پاکستان میں اکیومن کی مسلسل شمولیت بالخصوص زراعت اور ماحولیاتی لچک وموزونیت کے فروغ پر توجہ کو سراہا۔ انہوں نے وفد کو
پاکستان کی معیشت میں استحکام اور بالخصوص ٹیکس اور توانائی کے شعبوں میں جاری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ حکومت نے موجودہ مالی سال کے اختتام تک مجموعی قومی پیداوارکے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو کو 11 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھا ہے جس کے لیے مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل انضمام کے ذریعے ٹیکس کی بنیادکو وسیع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت توانائی اور مالی لاگت کو کم کرنے، سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے اور سرکاری و نجی شعبوں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر خزانہ نے
وزیراعظم کے حالیہ دورہ بیجنگ،
ریاض اور
واشنگٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
پاکستان کو اپنے سٹریٹجک شراکت داروں کی جانب سے سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ
چین کے دورے کے دوران 24 نئے مشترکہ منصوبو ں پر دستخط ہوئے جو سرمایہ کاری کے میدان میں
پاکستان کی ٹھوس پیش رفت کا مظہر ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کی اصلاحات تیزی سے جاری ہیں جن میں
پی آئی اے کی
نجکاری آخری مراحل میں ہے،
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ اور
بجلی کی تقسیم
کار کمپنیوں کی
نجکاری پہلے مرحلے میں شامل ہیں۔
وزیرخزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ
پاکستان کی
معاشی ترقی میں نجی شعبے کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، حکومت کا کام سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ
پاکستان ایک
برآمدات پر مبنی ترقیاتی ماڈل کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے لیے ٹیرف اصلاحات، مالی نظم و ضبط اور پائیدار پالیسیوں پر عمل
درآمد کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ معیشت کوبوم اینڈبسٹ سائیکل سے نکالا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ حکومت رواں سال کے اختتام سے قبل پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے جا رہی ہے جس کے ذریعے
چین کی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ
پاکستان مستقبل میں
ڈالر، یورو اور اسلامی سکوک مارکیٹس میں بھی داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے حکومت کی ڈیجیٹل تبدیلی کی مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک تمام سرکاری ادائیگیاں ڈیجیٹل ہو جائیں گی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ
پاکستان کو آب و ہوا کی تبدیلی اور آبادی کے دبائو جیسے دو وجودی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پہلے ہی
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابوں کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں ، اس لیے کاربن کے اخراج میں کمی، بچوں کی غذائیت، لڑکیوں کی
تعلیم اور تعلیمی پسماندگی کے خاتمے پر فوری توجہ ضروری ہے،
عالمی بینک کے ساتھ
پاکستان کا کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک ان ترجیحات کے لیے ایک منظم حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
وزیر خزانہ نے غیر ملکی منافع اور ڈیویڈنڈز کی ترسیلات میں جمع شدہ واجبات کے خاتمے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ
معاشی استحکام کے نتیجے میں اب یہ لین دین معمول کے مطابق اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے جس کی ایک مثال حالیہ 500 ملین
ڈالر یورو بانڈ کی بروقت ادائیگی ہے۔ انہوں نے اکیومن کے
پاکستان پر اعتماد اور غربت کے خاتمے، موسمیاتی موزونیت اور زراعت کے شعبے میں پائیدار و لچکدار اقدامات پر اس کے کردار کو سراہا۔
جیکولین نووگراٹز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2002ءسے
پاکستان آ رہی ہیں اور
پاکستان کے تجربات واقعی غیر معمولی ہیں ۔ انہوں نے
پاکستان میں زراعت، موسمیاتی موافقت، توانائی اور غربت کے خاتمے کے لیے اکیومن کے طویل المدتی عزم کو دہرایا۔
پاکستان کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور کاروباری جذبے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ان نوجوانوں کو مالی رسائی اور مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ اپنے تخلیقی خیالات کو پائیدار کاروباروں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اکیومن
پاکستان کے عوام اور ان کے خیالات میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا۔یہ ملاقات ستمبر 2025ء میں اکیومن
پاکستان کی ٹیم کی وزیر خزانہ سے ملاقات کے تسلسل میں ہوئی اور اس دورے کا مقصد
پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی
معاشی صورتحال کے تناظر میں
اسلام آباد، لاہور اور
کراچی میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔وفد نے
پاکستان کے لیے 90 ملین
ڈالر کے ایگریکلچر ریزیلیئنس فنڈ کی پیش رفت پر بھی بات چیت کی جو موسمیاتی موزونیت اور پائیدار زراعت کے لیے بلینڈڈ فنانس سہولت ہے۔