قلعہ سیف اللہ ہمیشہ سے جمعیت علماء اسلام کا ناقابل تسخیر قلعہ رہا ہے،سینیٹر مولانا عبدالواسع

منگل 7 اکتوبر 2025 21:15

قلعہ سیف اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) صوبائی امیر جمعیت علماء اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع نے مفکرِ اسلام حضرت مولانا مفتی محمود کانفرنس کی تشہیر کے سلسلے میں گوال اسماعیل زئی، یونین کونسل غوریزئی، تودہ حمزہ زئی، برات خیل اور دیگر علاقوں کا تنظیمی و تشہیری دورہ کیا، جہاں ان کا شاندار اور والہانہ استقبال کیا گیا۔

ہر مقام پر عوام کا جم غفیر امڈ آیا، سیکڑوں گاڑیوں کے قافلے، موٹر سائیکل جلوس اور اور عوام کی بڑی تعداد نے استقبال کیا۔اپنے خطاب میں مولانا عبدالواسع نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ ہمیشہ سے جمعیت علماء اسلام کا ناقابلِ تسخیر قلعہ رہا ہے۔ یہاں کے عوام نے ہر دور میں اپنے دینی شعور، ملی غیرت، اور نظریاتی استقامت کا ثبوت دیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ مٹی ہے جس نے ہمیشہ حق کا ساتھ دیا، اور باطل کے سامنے جھکنا گوارا نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ 14 اکتوبر کو قلعہ سیف اللہ تاریخ رقم کرے گا۔ یہ اجتماع صرف ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ اسلامی جمہوری فکر، عوامی شعور اور ملی استقامت کا مظہر ہوگا۔ یہ کانفرنس ان شاء اللہ بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام کی نظریاتی قوت اور عوامی طاقت کا سنگِ میل ثابت ہوگی ، مفکرِ اسلام حضرت مولانا مفتی محمود کی بلوچستان سے والہانہ محبت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ جب بلوچستان کی جمہوری حکومت کو غیر آئینی طور پر برطرف کیا گیا، تو انہوں نے بطور وزیرِاعلیٰ صوبہ سرحد احتجاجاً استعفیٰ دے کر یہ پیغام دیا کہ وہ اقتدار کے نہیں، اصول کے قائل تھے۔

ان کی یہ جمہوری قربانی آج بھی اہلِ بلوچستان کے دلوں میں زندہ ہے۔ حضرت مفتی محمود نے سیاست کو عبادت کا درجہ دیا۔ان کا کردار ختمِ نبوت، ناموسِ رسالت ، اسلامی اقدار کے تحفظ اور اسلامی جمہوری آئین کی تشکیل کے حوالے سے تاریخِ پاکستان کا ایک روشن باب ہے۔انہوں نے برطانوی استعمار کے خلاف تحریکِ آزادی میں حصہ لیا اور قیامِ پاکستان کے بعد اسلامی نظام و عوامی خودمختاری کے لیے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک میں سیاسی انتشار اور استعماری اثرات بڑھ رہے تھے، مفتی محمود نے علمائے کرام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے جمعیت علماء اسلام کو نئی روح بخشی، جس کے نتیجے میں یہ جماعت اسلامی شعائر، جمہوریت اور عوامی خدمت کی علامت بن گئی۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کوئی حادثاتی یا موسمی جماعت نہیں، بلکہ صد سالہ نظریاتی تحریک ہے۔

ہمارے اسلاف نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، اپنے خون کے نذرانے پیش کیے، مگر حق و صداقت کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا قافلہ آزمائشوں سے ضرور گزرا، مگر منزل سے کبھی نہیں بھٹکا۔انہوں نے کہا کہ مولانا مفتی محمود کے جانشین اور قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمن نے اپنی بصیرت اور قیادت سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ عصرِ حاضر کے حقیقی اسلامی و قومی رہنما ہیں۔

انہوں نے ختمِ نبوت، ناموسِ رسالت ، اور فتنہ قادیانیت کے خلاف ہر محاذ پر فولادی کردار ادا کیا، اور امتِ مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ مفکرِ اسلام کانفرنس میں قائدِ جمعیت کے فرزند، نوجوان رہنما مولانا مفتی اسعد محمود خصوصی شرکت کریں گے، اور بلوچستان کے طول و عرض سے قافلے ان کے استقبال کے لیے امڈ آئیں گے۔یہ اجتماع ان شاء اللہ بلوچستان کی تاریخ کا عظیم عوامی باب رقم کرے گا۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے خلاف جتنے بھی سازشی جال بٴْنے گئے، سب ناکام ہوئے، کیونکہ سچائی کے پرچم کو کوئی طوفان سرنگوں نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتدار نہیں، اپنے عوام اور قوم کی عزت عزیز ہے۔اجتماع میں شریک رہنماؤں نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ضلع قلعہ سیف اللہ کے عوام کی ترقی کو جان بوجھ کر روکا گیا، ترقیاتی پہیے کو جام کر دیا گیا، اور عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘جو بیساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آئے، وہ آج اپنی نااہلی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔’’ نہ کوئی منصوبہ، نہ کوئی روزگار ظ عوام کے سامنے ان کی حقیقت عیاں ہوچکی ہے۔شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قلعہ سیف اللہ جو کبھی بلوچستان کی پارلیمانی سیاست کی روح سمجھا جاتا تھا، آج ایک بار پھر اپنی اصل پہچان واپس حاصل کرے گا۔

مگر اب وقت آ چکا ہے کہ عوام اپنی کھوئی ہوئی پہچان واپس حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ مفتی محمود کانفرنس کی کامیابی کے اثرات ابھی سے ظاہر ہونے لگے ہیں، اور مخالفین کی اوچھی حرکات ان کے خوف اور شکست کی گواہی دے رہی ہیں۔شرکائ نے عزمِ نو کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 14 اکتوبر تک کوئی کارکن خاموش نہیں بیٹھے گا۔دن رات ایک کرکے یہ ثابت کیا جائے گا کہ قلعہ سیف اللہ ہمیشہ سے اور ہمیشہ کے لیے جمعیت علماء اسلام کا ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے۔