اقوام متحدہ کا امریکی ثالثی میں 20 نکاتی امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر فریقین کے اتفاق کا خیر مقدم

جمعرات 9 اکتوبر 2025 10:50

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امریکا کی ثالثی کے تحت 20 نکاتی امن معاہدے کے پہلے مرحلے پرفریقین کے اتفاق کا خیر مقدم کرتے ہیں،تمام فریق اس کی مکمل پاسداری کریں تاکہ مقبوضہ علاقے میں فلسطینیوں کے مصائب ختم ہوسکیں۔یہ بات عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے یواین ہیڈآفس سے جاری ایک بیان میں کہی۔

انتونیو گوتریش نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ تجویز کی بنیاد پر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ عالمی ادارہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی حمایت کرے گا اور وہ غزہ کے لیے انسانی بنیاد پر امداد کی مصر اور اردن کے راستے ترسیل تیز کرنے کے لیے تیار ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ تمام فریق قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے حصول کے لیے اس اہم موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک قابل اعتماد سیاسی راستہ اختیار کریں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو امن اور سلامتی کے ساتھ رہنے کے قابل بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ میں 66,000 سے زیادہ فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے ،مارے گئے۔

قبل ازیں صدر ٹرمپ نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مصر میں غزہ کے یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ دنیا کے لیے عظیم دن ہے۔ ادھر فلسطینی فریق نے تصدیق کی ہے کہ اس نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے جس میں اسرائیل کاغزہ سے انخلا اور یرغمالیوں کا تبادلہ شامل ہے۔فلسطینی فریق نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ضامن ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کرے ۔

ایک بیان میں فلسطینی فریق نے کہا کہ ہم قطر، مصر اور ترکی میں اپنے بھائیوں اور ثالثوں کی کوششوں کو بہت سراہتے ہیں، ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صدر ٹرمپ، معاہدے کی ضامن ریاستوں اور تمام عرب، اسلامی اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض حکومت کو معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل درآمد کرنے پر مجبور کریں اور اسے ان باتوں سے بچنے یا اس پر عمل درآمد میں تاخیر سے روکیں۔

فلسطینی فریق نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں یروشلم اور مغربی کنارے میں اور اپنے ہم وطنوں اور تارکین وطن میں موجود عظیم لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے بے مثال غیرت، ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا ، ان قربانیوں اور ثابت قدمی نے اسرائیل کی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور یہ کہ ہم اپنے عہد پر قائم رہیں گے ، آزادی اور خود ارادیت کے حصول تک اپنے لوگوں کے قومی حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب ،اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری کے لیے جمعرات کو حکومت کا اجلاس طلب کریں گے جس کا مقصد تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو وطن واپس لانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔