مقبوضہ کشمیر :بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باعث ذہنی امراض میں مبتلا کشمیریوں کی تعداد میںنمایاں اضافہ

جمعہ 10 اکتوبر 2025 17:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ذہنی امراض میں مبتلا کشمیریوں کی تعدادمیں نمایاں طورپر اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کی طرف سے آج ’’ذہنی صحت ‘‘ کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کرنے کے غیر قانونی اقدام کے بعد سے جموں وکشمیر میں ذہنی مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوںپر ظلم و تشدد، بلاجواز گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل اورکشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات اورانسانی حقوق کی سنگین پامالیوں نے کشمیریوں کی نفسیات کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں جبری گمشدگیوں کو بھی دہائیوں سے جاری تنازعہ کی ایک تلخ حقیقت قراردیا گیا ہے۔ گزشتہ 36 برس میں بھارتی فوجیوں نی8ہزارسے زائد کشمیریوںکو جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا ہے جبکہ ہزاروں دیگر کو گرفتار، ظلم و تشدد کاشکار اور قتل کردیاگیاہے۔

دوران حراست لاپتہ ہونے والے 2سے ڈھائی ہزار کے قریب کشمیری شادی شدہ تھے۔ دوران حراست گمشدگی کی وجہ سے ان کی مائیں ،بہنیں ، بیٹیوں اور بیویوںکی نفسیات کو بری طرح متاثرکیا ہے اور وہ مسلسل غم، ذہنی کرب اور بے یقینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔بھارتی تسلط کی وجہ سے کشمیریوں کو بے چینی، ڈپریشن،ذہنی صدمہ،کرب اوردیگر جیسے ذہنی صحت کی مسائل کا سامنا ہے ۔

رپورٹ میں واضح کیاگیاہے کہ کشمیریوں کو ایک شدید ذہنی بحران کا سامنا ہے، جو طویل سیاسی عدم استحکام، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ذہنی صحت کی بنیادی سہولوتوںکی عدم دستیابی کی وجہ سے شدت اختیار کر گیا ہے۔ایک حالیہ سروے کے مطابق مقبوضہ کشمیرکے تقریبا11.3فیصد بالغ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں۔12.5فیصد کشمیری طلباشدید ڈپریشن اور 24.26فیصد شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔

مقبوضہ کشمیرمیں بچوں میں بھی ذہنی امراض خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ذہنی صحت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران کے باوجود، متاثرہ افراد میں سے صرف 12.6 فیصد نے ماہرین صحت سے مدد لی ہے، جس کی بڑی وجہ مقبوضہ علاقے میں ذہنی صحت کی خدمات کی عدم دستیابی ہے۔رپورٹ میں کشمیریوں میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ذہنی صحت کے بحران کو غیر قانونی تسلط ،خوف و دہشت کے ماحول ،تلاشی ا اورمحاصرے کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپے، غیر قانونی نظربندیاں، بے روزگاری، شہری آزادیوں پر پابندی،کالے قوانین کا نفاذ اور کشمیریوں کی سرکاری نوکریوں سے معطلی اور قتل کے واقعات کو قراردیاہے۔

ماہرین کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران خودکشی کی شرح میں بھی تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے ۔ ماہرین کے مطابق حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیر اور مسلسل سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کشمیری کی ذہنی صحت کے بحران کی بنیادی وجوہات میں ہیں۔