پاکستان کم سے کم قابل اعتبار دفاعی صلاحیت برقراررکھنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے، مسعودخان

جمعہ 10 اکتوبر 2025 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خان نے مغربی حلقوں کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں دعوی کیا گیاہے کہ پاکستان بین البراعظمی میزائل تیار کر رہا ہے جن کی پہنچ امریکہ تک ہوسکتی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مسعود خان نے گلوبل سائوتھ ورلڈ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ یہ تمام دعوے بے بنیاد، سیاسی محرکات پر مبنی اور پاکستان کی دفاعی حکمتِ عملی کو مسخ کرکے پیش کرنے کی منظم کوشش ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ سے کم سے کم قابل اعتبار دفاعی صلاحیت برقراررکھنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام کا مقصد صرف خطے میں توازن برقرار رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق پاکستان کا طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل شاہین تھری ہے جس کی حد 2,750کلومیٹر ہے اور یہ صرف بھارت کی جانب سے ممکنہ جارحیت کو روکنے اور اس کے بحرِ ہند میں موجود اسٹریٹجک اثاثوں بالخصوص انڈمان اور نکوبار جزائر کو ڈیٹرنس کے دائرے میں لانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بین البراعظمی میزائل بنانے کا ارادہ نہیں کیا اور یہ واحد ایٹمی ریاست ہے جس کے پاس یہ صلاحیت موجود نہیں ہے۔انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ پاکستان کی دفاعی تحقیق سے امریکہ مخالف عزائم جھلکتے ہیں اور یاد دلایا کہ پاک امریکہ تعلقات اسٹریٹجک سطح پر قائم رہے ہیں۔ مسعود خان کے مطابق یہ دعوی کہ پاکستان امریکہ کو بھارت کی حمایت سے روکنے کے لیے بین البراعظمی میزائل کی تیاری چاہتا ہے، حقائق کے برعکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دشمن کے طور پر پیش کرنا ایک گمراہ کن بیانیہ ہے جو جنوبی ایشیا میں اسلام آباد کے مستقل اور ذمہ دارانہ کردار کو نظر انداز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران امریکی قیادت بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے جانبداری کے بجائے سفارتکاری کا راستہ اپنایا جس سے جنگ بندی ممکن ہوئی اور خطے میں استحکام کو فروغ ملا۔

پاکستان نے بھی اس متوازن رویے کی بھرپور حمایت کی۔ مسعود خان نے سوال اٹھایا کہ اگر بین البراعظمی میزائل کی تیاری کو دشمنی کی علامت سمجھا جاتا ہے تو پھر بھارت کے اگنی فائیو اور ایم آئی آر وی صلاحیت کے حامل اگنی سکس پروگرام پر خاموشی کیوں ہی انہوں نے کہا کہ اس دوہرے معیار کے پیچھے انڈومینیا پر مبنی سوچ کارفرما ہے جس نے سابقہ امریکی انتظامیہ کے دور میں پالیسیوں کو متاثر کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت تاجکستان، عمان، مڈغاسکر، موریطانیہ اور سیشلز میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ بین البراعظمی میزائل پروگرام کو تیز کر رہا ہے جس سے خطے میں اسلحے کی دوڑ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اپنایا اور اپنے دفاع کو محدود اور متناسب رکھا۔ مسعود خان نے مغربی میڈیا اور پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ بیانیے میں دیانتداری لائیں اور خوف پھیلانے پر مبنی مفروضوں سے گریز کریں۔