ساحلی ماحولیاتی نظام مہاجر پرندوں اور مقامی روزگار کے لیے ناگزیر ہے، جنید انوار چوہدری

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 13:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا ساحلی اور سمندری ماحولیاتی نظام درجنوں اقسام کے مہاجر پرندوں کے لیے نہایت اہم ہے، جو عالمی حیاتیاتی تنوع کو سہارا دیتے اور مقامی ماہی گیری و کمیونیٹیز کی معیشت میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ہفتہ کو عالمی یوم مہاجر پرندوں کے موقع پر اپنے پیغام میں جنید انوار چوہدری نے کہا کہ ساحلی مسکنوں کے تحفظ کے لیے قومی اور علاقائی سطح پر مضبوط تعاون ناگزیر ہے، کیونکہ یہ علاقے براعظموں کے درمیان سفر کرنے والے پرندوں کے لیے اہم قیام گاہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساحلی اور سمندری علاقے ’انڈس فلائی وے‘ کا حصہ ہیں، جو وسطی ایشیا اور سائبیریا کو بحیرہ عرب سے جوڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ہر سال ہزاروں پرندے ہماری دلدلی زمینوں، مینگروو جنگلات، ندی کے دہانوں اور جزر و مدی نہروں پر خوراک اور آرام کے لیے انحصار کرتے ہیں۔ایس ڈی پی آئی اور بینک آف پنجاب کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملکی ساحلی سیاحت سے تقریباً 30 کروڑ ڈالر سالانہ آمدن حاصل ہوتی ہے، جو مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 0.1 فیصد ہے،ہم چاہتے ہیں کہ دلدلی ماحولیاتی نظام کو سیاحت کے ساتھ جوڑ کر معیشت کو مزید مضبوط کیا جائے۔

جنید چوہدری نے خبردار کیا کہ غیر منصوبہ بند ساحلی ترقی، آلودگی اور قدرتی مسکنوں کے نقصان سے یہ نازک ماحولیاتی نظام خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تحفظ اور پائیدار انتظام کے لیے فوری اقدامات وقت کی ضرورت ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے یہ علاقے محفوظ رہ سکیں۔عالمی یوم مہاجر پرندوں کا عالمی موضوع ’’مشترکہ جگہیں: پرندوں کے لیے دوستانہ شہر اور کمیونٹیز کی تخلیق‘‘ ہے، جس کا مقصد شہروں اور قدرتی ماحول میں انسان اور جنگلی حیات کے باہمی ہم آہنگ وجود کو فروغ دینا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی شرکت بین الاقوامی تحفظ کے معاہدوں کے لیے اس کی وابستگی کی عکاسی کرتی ہے، جس میں رامسر کنونشن آن ویٹ لینڈز اور کنونشن آن مائیگریٹری سپیسز شامل ہیں۔انہوں نے انڈس ڈیلٹا کے اہم مسکنوں جیسے جزر و مدی ندیوں، کیچڑ والے میدانوں اور گھنے مینگروو جنگلات کا ذکر کیا جو پانی کے پرندوں اور ساحلی اقسام کے لیے خوراک اور قیام کی جگہ فراہم کرتے ہیں۔

ٹھٹھہ اور کیٹی بندر کے ساحلی علاقے فلیمنگوز، بگلے، بطخوں اور دیگر پرندوں کی بڑی تعداد کی میزبانی کرتے ہیں، جبکہ کورنگی کریک اور ہاکس بے کے علاقے بھی مہاجر پرندوں کے لیے اہم آرام گاہیں ہیں۔مغرب میں بلوچستان کے جنوبی ساحلی علاقے اپنی کیچڑ بھری زمینوں اور ریتیلی ساحلی پٹیوں کے ساتھ بڑی تعداد میں مہاجر پرندوں کو سہارا دیتے ہیں۔

میانی ہور اور سونمیانی بے جیسے مقامات ہجرت کے موسم میں پرندوں اور سمندری حیات کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔آخر میں جنید انوار چوہدری نے کہا کہ ساحلی خطے نہ صرف جنگلی حیات کے لیے بلکہ ان مقامی برادریوں کے لیے بھی اہم ہیں جو ماہی گیری اور ماحولیاتی سیاحت پر انحصار کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر پرندوں کے مسکنوں کا تحفظ معاشی ترقی اور ماحولیاتی توازن کے درمیان ہم آہنگی سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مینگروو کے تحفظ، دلدلی علاقوں کی بحالی اور مقامی سطح پر ماحولیاتی منصوبوں کو فروغ دے کر پاکستان کے ساحلی علاقے ماحولیاتی طور پر مضبوط اور معاشی طور پر مستحکم بنائے جائیں گے۔