جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، حریت کانفرنس

اتوار 12 اکتوبر 2025 12:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر سے متعلق دیئے گئے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔

یہاں جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ پریس کانفرنس میں بیان کردہ مؤقف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے خلاف ہے جو واضح طور پر کشمیر کے مسئلے کو ایک غیر طے شدہ تنازعہ تسلیم کرتی ہیں اور اس کے حل کے لیے کشمیری عوام کی آزادانہ رائے شماری کو واحد راستہ قرار دیتی ہیں۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینا تاریخی حقائق، بین الاقوامی قوانین اور عوامی خواہشات سے کھلا انحراف ہے۔

(جاری ہے)

غلام محمد صفی نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیان پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک برادر مسلم ملک کی جانب سے بھارت کے مؤقف کی تائید نہایت ہی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان جیسا ملک، جو خود بیرونی تسلط اور جنگوں کی تکالیف سے گزرا ہے، کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ انصاف اور اصول کی بنیاد پر یکجہتی کا اظہار کرے۔

کشمیر کی تحریکِ آزادی کوئی انتہاپسندانہ یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک جائز، اصولی اور منصفانہ جدوجہد ہے جو حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جاری ہے اور اسے اقوامِ متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 1947ء سے ریاست جموں و کشمیر پر جبراً قبضہ کیا ہوا ہے، جسے کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ گزشتہ سات دہائیوں سے بھارت اپنی فوجی طاقت کے ذریعے لاکھوں کشمیریوں کو شہید، ہزاروں کو لاپتہ اور بے شمار کو بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید رکھے ہوئے ہے۔

اب بھارت ایک نئی سازش کے تحت غیر ریاستی باشندوں کو کشمیر میں آباد کر کے ریاست کے مسلم تشخص اور آبادیاتی تناسب کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے۔غلام محمد صفی نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی تبدیلیوں کا فوری نوٹس لیں، اور کشمیری عوام کو اُن کا حقِ خودارادیت دلانے کے لیے مؤثر اور عملی کردار ادا کریں۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی پرامن، جائز اور اصولی بنیادوں پر جاری ہے اور یہ جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک جموں و کشمیر کے عوام کو اُن کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقِ خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا۔