صدرنکاٹی کی فاٹا،پاٹا کے درآمد کنندگان کی ٹیکس چھوٹ کے غلط استعمال پر تشویش

خدشہ ہے کہ فاٹا/پاٹا کے امپورٹرزغلط فائدہ اٹھا کر کراچی میں سامان کلیئر کریں گے،فیصل معیز خان

اتوار 12 اکتوبر 2025 16:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2025ء) نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے پاکستان کے کپڑوں، کمبلوں، کالی چائے، سبز چائے، خوراک کے اشیاء اور متعلقہ مصنوعات کے درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کی جانب سے سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ تشویش پشاور ہائی کورٹ کے عزت مآب جج کی طرف سے رٹ پٹیشن نمبر 5452/2025 میں دیے گئے عبوری ریلیف کے حوالے سے ہے۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق فاٹا/پاٹا کے درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو کسٹمز جنرل آرڈرز (سی جی اوز ) کی تعمیل کے بغیر سامان کی کلیئرنس کی اجازت دی گئی ہے، جن میں درج ذیل شرائط کراچی پورٹس پر ٹرانسشپمنٹ پرمٹ (ٹی پی) دائر کرنا،سامان کی نقل و حمل بونڈڈ کیریئرز کے ذریعے کرنا،کارگو کی ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ رولز 2012 کے تحت کراچی سے پشاور اور فیکٹری کے احاطے تک گاڑیوں کی نگرانی اورقریب ترین ڈرائی پورٹس یعنی اعزاخیل اور پشاور پر سامان اور خام مال کی کلیئرنس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو خدشہ ہے کہ فاٹا/پاٹا کے امپورٹرز اس ریلیف کا غلط فائدہ اٹھا کر کراچی میں سامان کلیئر کریں گے، اسے مقامی گوداموں میں ذخیرہ کریں گے، اور اسے فاٹا/پاٹا میں پروسیسنگ کے لیے لے جانے کے بجائے پاکستان کے مقامی بازاروں میں غیر قانونی طور پر فروخت کریں گے۔ اس عمل سے نہ صرف ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے بلکہ پاکستان میں جائز کاروباروں کے لیے غیر منصفانہ مقابلہ بھی پیدا ہوتا ہے۔

صدر نکاٹی نے ماضی کے غلط استعمال کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن-کسٹمز، کراچی کی طرف سے پکڑے گئے ایک بڑے فراڈ کی طرف اشارہ کیا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کے درآمد کنندگان ملوث تھے۔ ان درآمد کنندگان نے کالی چائے کو پاکستان کے مقامی بازاروں میں غیر قانونی طور پر فروخت کیا، جس سے 3 ارب روپے کے ٹیکسز کی چوری ہوئی۔

اس کیس کے نتیجے میں سامان ضبط کر لیا گیا اور ایڈجوڈیکیشن اتھارٹی نے درآمد کنندگان اور ان کے کلیئرنگ ایجنٹس پر جرمانے عائد کیے۔رٹ پٹیشن کے زیر التوا ہونے کے باوجودنکاٹی نے پاکستان کی حکومت اور خاص طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پشاور ہائی کورٹ کو فاٹا/پاٹا کے درآمد کنندگان/ مینوفیکچررز کی طرف سے چھوٹ کے غلط استعمال اور اس ضمن میں ماضی میں پکڑے گئے بڑے کیسز کے بارے میں فوری طور پر آگاہ کریں۔نکاٹی نے ان شعبوں میں مصروف پاکستان کے کاروباری برادری کی تشویش کی نمائندگی کرتے ہوئے اس معاملے کو حکومت کے سامنے باضابطہ طور پر اٹھانے کا اعادہ ظاہر کیا ہے۔