ڈاکٹر نکہت شکیل کی زیرصدارت بچوں کے تحفظ پر پارلیمانی کاکس کا اجلاس، قانون سازی اور اصلاحات پر زور

اتوار 12 اکتوبر 2025 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) پارلیمانی کاکس برائے بچوں کے حقوق (پی سی سی آر) کی کنوینئر اور پارلیمانی سیکرٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر نکہت شکیل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا،جس کا مقصد پاکستان بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹا جانا تھا۔یہاں جاری بیان کے مطابق اجلاس کا مقصد بچوں کے خلاف تشدد، بدسلوکی اور استحصال کے رجحانات کا جائزہ لینا اور ان مقدمات میں موجودہ سزا کی شرح کا جائزہ لینا تھا۔

ڈاکٹر نکہت شکیل خان نے اجلاس کا آغاز اراکین اور مہمانوں کے خیرمقدم سے کیا اور پاکستان کے ہر بچے کے لیے محفوظ اور پرورش پانے والا ماحول بنانے کی قانون سازوں کی اجتماعی ذمہ داری پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے روک تھام اور انصاف کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی اور قانونی اور ادارہ جاتی خلا کو شناخت کرنے اور مؤثر پالیسی سفارشات تیار کرنے کے لیے پارلیمانی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او)، جس کی نمائندگی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کی، نے بچوں کے ساتھ بدسلوکی، بچوں کی مزدوری، کم عمری کی شادیوں، اسمگلنگ، اور دیگر استحصالی شکلوں کی موجودگی پر ایک جامع رپورٹ پیش کی۔رپورٹ میں خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے حق معلومات کے قانون کے تحت حاصل کردہ سزا کے اعدادوشمار بھی فراہم کیے گئے۔

انہوں نے گزشتہ چھ سالوں (2019 سے 2024) کے دوران رپورٹ شدہ مقدمات اور سزا کی شرح کے بارے میں تفصیلات پیش کی۔ پارلیمانی کاکس کو پیش کردہ ڈیٹا صوبائی اور وفاقی قوانین کے تحت حق رسائی کے قوانین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19-اے کے تحت جمع کیا گیا۔ایس ایس ڈی او کی ڈائریکٹر پروگرامز مریم جواد اور ریسرچ ایسوسی ایٹ یسریٰ خرم بٹ نے اسلام آباد کے اسکولوں کی ترقیاتی تحقیق "گڈ ٹچ اینڈ بیڈ ٹچ" پر ایک معیاری رپورٹ پیش کی۔

پارلیمنٹیرینز نے رپورٹ کے بارے میں اپنی تجاویز اور سفارشات دیں، جو جلد ہی اس مسئلے کے بارے میں وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کے لیے شائع کی جائیں گی۔ بحث کے دوران، بچوں کے تحفظ کے اقدامات کو مضبوط کرنے کے لیے کئی تعمیری تجاویز پیش کی گئیں۔ پارلیمانی سیکرٹری زیب جعفر نے اسلام آباد کے اسکولوں میں ورکشاپس کے انعقاد کی حمایت کی تاکہ بچوں اور والدین کو "گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ" پر مبنی کہانی سنانے کے ذریعے جسمانی حفاظت کی تعلیم دی جا سکے۔

ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے اسکول نصاب میں ہراسمنٹ سے آگاہی کو شامل کرنے پر زور دیاجبکہ ایم این اے سیدہ شہلا رضا نے والدین، بچوں اور اساتذہ کو آگاہی پر روشنی ڈالی۔ سیدہ نوشین افتخار نے اپنے حلقے سے نتائج سے آگاہ کیا جن میں رشتہ داروں یا گھریلو عملے کے ساتھ بچوں کو غیر نگرانی میں چھوڑنے کے خطرات پر زور دیا گیا۔اجلاس میں پی سی سی آر کے اراکین نے شرکت کی جن میں سیکرٹری ویمن پارلیمانی کاکس ڈاکٹر شاہدہ رحمانی،صدر یوتھ پارلیمنٹیرینز فورم سیدہ نوشین افتخارپارلیمانی ٹاسک فورس برائے ایس ڈی جیز کی کنوینر شائستہ پرویز ملک،چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات پلین بلوچ،پارلیمانی سیکرٹریز فرح ناز اکبر، رعنا انصر، آسیہ اسحاق صدیقی، زیب جعفر، کرن عمران ڈار، بیرسٹر دانیال چوہدری اور ایم این ایز سیدہ شہلا رضا، نزہت صادق، ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، سید علی قاسم گیلانی، آسیہ ناز تنولی اور امجد علی شامل تھے، اس کے علاوہ سابق پارلیمنٹیرینز ثریا اصغر اور آسیہ ناصر بھی موجود تھیں۔

ڈاکٹر امجد علی نے اسکولوں اور مدرسوں میں محفوظ اور منظم ماحول کی اہمیت پر زور دیاجبکہ سید قاسم علی گیلانی نے متاثرین کو غیر ضروری دباؤ سے بچانے کے لیے سزا کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اراکین ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، فرح ناز اکبر اور صوفیہ سعید شاہ نے اساتذہ اور عملے کی جامع تربیت اور کاؤنسلنگ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بچوں کو بدسلوکی کو پہچاننے میں بااختیار بنایا جا سکے۔

پارلیمانی سیکرٹری آسیہ اسحاق صدیقی نے موبائل فونز اور گیمنگ کنسولز پر ہراسمنٹ مخالف خصوصیات شامل کرنے کی تجویز پیش کی اور وزارت آئی ٹی کے ساتھ تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ بیرسٹر دانیال چوہدری نے رشتہ داروں کی طرف سے جبری بھیک مانگنے والے بچوں کو بچانے کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر نکہت شکیل خان نے بچوں کے حقوق کے لیے تمام اراکین کے غیر متزلزل عزم کو سراہتے ہوئےایس ایس ڈی او کے قیمتی تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔