پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے دفاع اور قومی اتحاد و یکجہتی کے لیے پر عزم ہیں، علماء مشائخ کا اعلان

پیر 13 اکتوبر 2025 19:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) کراچی کے نشتر پارک میں مرکزی جماعت اہلسنّت کے زیر اہتمام منعقدہ سالانہ مرکزی ختمِ نبوت کانفرنس میں ملک بھر کے جید علمائے کرام، مشائخ عظام اور مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندہ علماء کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کے تحفظ، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے دفاع اور قومی اتحاد و یکجہتی کے اعادہ و عزم کا پرزور اظہار کیا، کانفرنس میں شرکت اور خطاب کرنے والوں میں مفتیء اعظمِ سندھ امیر مرکزی جماعت اہلسنّت سندھ صاحبزادہ مفتی محمد جان نعیمی، پیر سید ضیاء اللہ شاہ جیلانی، ناظمِ اعلیٰ پیر سید ضمیر حسین شاہ جیلانی، مفتی محمد شریف سعیدی، مفتی قاضی محمد احمد نعیمی، مفتی نذیر جان نعیمی، امیر مرکزی جماعت اہلسنّت کراچی صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی ہزاروی، علامہ رضوان نقشبندی، علامہ فیاض نقشبندی، علامہ سید فرحان شاہ نعیمی، سنی تحریک کے مرکزی رہنما شاہد غوری، صاحبزادہ محمد ریحان امجد نعمانی، میاں صفدر حسین سہروردی، پیر سید عظمت علی شاہ ہمدانی، پیر ابوالمکرم سید اشرف اشرفی الجیلانی، علامہ غلام یاسین گولڑوی، علامہ اشرف گورمانی، علامہ طاہر رضوی، علامہ فاروق شاہ ہمدانی، سید ریاض اشرفی، صاحبزادہ غلام غوث گولڑوی، شیر محمد نورانی، سعید اختر ملک، ملک شہزاد چشتی، مولانا افضل حسینی، حافظ گلزار نعیمی، علامہ محمد شفیع سرکی، عبد المجید اسماعیل نورانی، حلیم خان غوری، انجینئر سلیم حسین، عبدالرزاق سانگانی، علامہ صاحبزادہ شریف جھاگوی، مولانا حبیب اللہ نعیمی، علامہ خادم حسین نعیمی، سید سکندر علی شاہ جیلانی، علامہ رحمت خالق، علامہ محمد علی نورانی، علامہ ایوب حسینی، ڈاکٹر ولی مصطفائی، مفتی رفیع الرحمان نورانی، محمد علی قریشی، مولانا مشتاق قادری، قاری فیاض سعیدی، قاری شمیم الدین اشرفی، پیر عبدالرشید شاکر تونسوی، قاضی عبدالقادر، قاضی عبدالرسول، علامہ اسرار قادری، علامہ فیصل نورانی، علامہ ساجد لغاری، علامہ غمیر عامر گیلانی، علامہ خلیل نورانی، مولانا شفیق اعوان، علامہ حبیب اللہ خان سمیت دیگر معززینِ کرام شامل تھے اور مقررین نے اپنے اندازِ کلام میں عقیدہ ختمِ نبوت ﷺ کی حرمت اور اس کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کیا، مقررین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ عقیدہ ختمِ نبوت ﷺ ایمان کی اساس اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کی علامت ہے اور اس کی حفاظت ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتہاپسندی، دہشت گردی اور لاقانونیتکو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر بلاامتیاز اور شفاف کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ معاشرہ کے اندر امن و رواداری کی فضا قائم ہو، علماء اور مشائخ نے نشاندہی کی کہ ایسے عناصر جو بیرونی ایجنڈوں کے تحت یا داخلی انتشار پھیلانے کے لیے سرگرم ہیں، وہ نہ صرف اسلام کے عدوی اصولوں کے منافی ہیں بلکہ قومی سالمیت کے دشمن بھی ہیں، لہٰذا ریاستی اداروں، حکومتی محکموں اور سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا گیا کہ تحقیقاتی، انٹیلی جنس اور عدالتی نظام کے ذریعے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق لایا جائے اور انسانی حقوق اور عدالتی ضوابط کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے مستقل اور منظم حکمتِ عملی اپنائی جائے، کانفرنس میں مقررین نے نوجوان نسل میں دینی و اخلاقی رہنمائی کے فروغ، تعلیمی اداروں میں نصاب سازی اور دینی مدارس اور جامعات کے مابین تعمیری تعاون کو ضروری قرار دیا تاکہ گمراہ کن نظریات کا قلع قمع ہو سکے، شرکاء نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم اور فوج کا رشتہ مضبوط ہے اور ہر صورت میں افواجِ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ضروری ہے، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ دفاعِ وطن اور نظریاتی سالمیت کے دفاع میں ریاستی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا اور کوئی بھی گروہ ملکی امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں پائے گا، کانفرنس کے دوران مفتیء اعظمِ سندھ صاحبزادہ مفتی محمد جان نعیمی اور امیرِ مرکزی جماعت اہلسنّت کراچی صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی ہزاروی سمیت دیگر بزرگ مقررین نے حکومتی سطح پر مؤثر سفارتی اور دفاعی حکمتِ عملی اپنانے، سرحدی خلاف ورزیوں کا مضبوط جواب دینے اور دہشت گردانہ نیٹ ورکس کے مالی و لوجسٹک سلسلوں کو منقطع کرنے پر زور دیا تاکہ بیرونی مداخلتوں کے خطرات کا پائیدار جواب ممکن بنایا جا سکے، شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مذہبی رہنماؤں کے طور پر وہ تعمیری اور اخلاقی رہنمائی فراہم کریں گے، مساجد، مدارس اور کمیونٹی سطح پر شعور بیدار کرنے والے پروگرامز کا اہتمام کیا جائے گا اور اشتراکِ عمل کے ذریعے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو طویل المدت امن، ہم آہنگی اور نوجوان نسل کو گمراہی سے بچانے میں مددگار ثابت ہوں، کانفرنس میں شامل شرکاء نے زور دیا کہ کسی بھی کارروائی میں شفافیت، انصاف اور عدالتی عمل کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے اور غلط منشاء کے حامل افراد کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا راستہ بند ہو، مقررین نے کہا کہ ملک کے اندر علمی، سماجی اور اصلاحی مہمات کے ذریعے فرقہ وارانہ تقسیم اور نفرت انگیزی کا خاتمہ ممکن ہے اور اس کے لیے مذہبی، حکومتی اور سول سوسائٹی کے اداروں کو مل کر مربوط حکمت عملی اپنانی ہوگی، کانفرنس کے آخر میں پاکستان کی سلامتی، استحکام، افواجِ پاکستان کی کامیابی اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور شرکاء نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ وہ اپنے علمی و تبلیغی وسائل اور اجتماعی اثر و رسوخ کو ملک و قوم کی خدمت، نظریاتی حفاظت اور امن و امان کے فروغ کے لیے وقف کریں گے، اس موقع پرشرکاء نے عوامی سطح پر شعور رسانی کی مہمات کا عزم ظاہر کیا، آخر میں تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ فتنہ انگیز افراد اور نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی قانون و آئین کے مطابق ہونی چاہیے، ریاستی ادارے مضبوطی سے اپنا فرض انجام دیں اور دینی رہنماؤں، سماجی اداروں اور عوامی نمائندگوں کے مشترکہ تعاون سے ایک محفوظ، پرامن اور متحد پاکستان کی تشکیل ممکن بنائی جائے گی، کانفرنس نے ملکی و عالمی سطح پر یہ پیغام دیا کہ پاکستان کے سوادِ اعظم اہلسنّت و جماعت اپنے عقائد، نظریاتی حدود اور وطنِ عزیز کی سلامتی کے لیے متحد ہیں اور ہر قسم کے فتنہ پرور عناصر کو منطقی، قانونی اور پرامن انداز میں جڑ سے اکھاڑنے کے لیے عملی اقدامات کے لیے تیار ہیں۔