موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مل کر مقابلہ کر نے ، زرعی پیداوار کے تحفظ اور غذائی قلت کے خاتمہ کا عہد کیا جائے ،وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا عالمی یوم خوراک پر پیغام

بدھ 15 اکتوبر 2025 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خوراک جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غذائی قلت کےخاتمے اور غذائی پیداوار کےتحفظ میں پہلا قدم کسان کی خوشحالی، معاشی آسودگی اور پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ ہے،زرعی شعبے کی ترقی اور کسانوں کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،موسمیاتی تغیر سے نقصانات سے بچنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ اور موثر کاوشوں کی ضرورت ہے۔

بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق عالمی یوم خوراک پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام عالم کے ساتھ ہم آواز ہو کر دنیا بھر کے انسانوں کے لیے خوراک جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر ضروری اقدامات اٹھانا ناگزیر ہیں،دہائیوں سے عالمی سطح پر یہ دن اس تناظر میں منایا جاتا ہے کہ بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود اور انسانی بقاء کے لیے متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کے لیے مشترکہ اقدامات اور موثر حکمت عملی بنائی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی یوم خوراک اس سال "بہتر مستقبل اور بہتر خوراک کے لیے مشترکہ کاوشیں-ہاتھوں میں ہاتھ" کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔ یہ عنوان نہ صرف بین الاقوامی سطح پر ممالک کے درمیان بلکہ تمام طبقات بشمول کسان، عوام، حکومتی نمائندگان اور حکومتی اداروں کے درمیان وافر، مناسب اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی عوام تک باآسانی رسائی اور فراہمی میں باہمی تعاون کو اجاگر کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی و خوشحالی اور کسان کی فلاح و بہبود حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، کسی بھی ملک میں غذائی قلت کےخاتمہ اور غذائی پیداوار کےتحفظ میں پہلا قدم کسان کی خوشحالی، معاشی آسودگی اور پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ فصلوں کے پیداواری معیار و تخفظ اور زرعی پیداوار کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی، صوبائی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے جامع اور موثر حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث فصلوں کی غیر یقینی پیداوار اور موسمیاتی تغیرات کے باعث بیش قیمت فصلوں کےنقصانات شامل ہیں،یہ نقصانات خوراک کی قلت اور کسانوں کے لیے معاشی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دستیاب ذرائع کو بھرپور طریقہ سے بروئے کار لاتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نبٹنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دے رہا ہےتاہم موسمیاتی تغیر کی وسیع پیمانے اور ہنگامی نقصانات سے بچنے کے لیے عالمی سطح پر ممالک کے درمیان مشترکہ اور موثر کاوشوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے پیش نظر پاکستان میں فصلوں کی پیداوار کو خاصہ نقصان پہنچا ہے جو کہ بلاشبہ زرعی پیداوار اور خوراک کی فراہمی کو متاثر کرے گا، اس نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے حکومت یکسو ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئیے آج کے دن بحیثیت قوم، حکومت اور عوام یک زبان ہو کر اس بات کا عہد کریں کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا ہےاور ملکی زرعی پیداوار کے تحفظ، غذائی قلت کے خاتمہ اور تمام اہل وطن کے لیے خوراک کی مناسب، متوازن اور معیاری فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے حصے کا بھرپور کام کرنا ہے۔