محتاط زری پالیسی اورمالی استحکام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کےنتیجہ میں پاکستان میں کلی معیشت مستحکم ہوچکی ہے، حقیقی جی ڈی پی کی نمو 3.25 تا 4.25 فیصد کی پیش گوئی کی حد میں رہنے کی توقع ہے،گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد

جمعہ 17 اکتوبر 2025 22:28

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمدنے کہاہے کہ محتاط زری پالیسی اورمالی استحکام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں کلی میعشت مستحکم ہوچکی ہے اورسرمایہ کاری و معاشی نمو کی بحالی کیلئے ماحول اگلے مرحلے کے لیے بالکل تیار ہے، حقیقی جی ڈی پی کی نمو 3.25 تا 4.25 فیصد کی پیش گوئی کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے 13 سے 18 اکتوبر 2025ء کے دوران جاری سالانہ اجلاسوں کے موقع پر عالمی مالی اداروں اور سرمایہ کار اداروں بشمول جے پی مورگن، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، جیفریز، بارکلیز، سٹی بینک، بینک آف امریکہ سیکورٹیز، اور کریڈٹ ریٹنگ کی اہم ایجنسیوں کے سینئر ایگزیکٹوز سے ملاقاتوں میں کہی۔

(جاری ہے)

ان ملاقاتوں میں انہوں نے پاکستان کے بہتر ہوتے ہوئے اقتصادی منظر نامے کو اجاگر کیا۔

گورنر سٹیٹ بینک نے معیشت کو مستحکم کرنے میں پاکستان کی نمایاں پیشرفت سے شرکا ء کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو برسوں میں عمومی مہنگائی تیزی سے کم ہو کر ستمبر 2025ء میں 5.6 فیصد پر آ چکی ہے۔ مزید برآں بنیادی مہنگائی بھی 22 فیصد سے زائد کی سطح سے گر کر 8 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے اور اگلے مہینوں کے دوران اس میں مزید کمی کی توقع ہے۔ حالیہ سیلابوں کے باوجود عمومی مہنگائی درمیانی مدت میں 5 تا 7 فیصد ہدف کی حد پر مستحکم رہنے کی توقع ہے۔

سٹیٹ بینک کے گورنر نے بیرونی کھاتے کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے بفرز معیاری اور مقداری دونوں لحاظ سے خاصے بہتر ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے مبادلہ کمپنیوں کیڈھانچہ میں اصلاحات کرکے اور باضابطہ ذرائع سے ترسیلاتِ زر کو فروغ دے کر بازارِ مبادلہ کے استحکام اور شفافیت کو مزید بہتر بنایا ہے۔ ان اقدامات سے بازارِ مبادلہ میں استحکام آیا ہے جس سے اسٹیٹ بینک کو گذشتہ تین سال کے دوران بین البینک مارکیٹ سے 20 ارب ڈالر کی سٹریٹجک خریداری کا اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا موقع ملا۔

چنانچہ زرمبادلہ ذخائر جو فروری 2023ء میں بالکل نچلی سطح پر جا چکے تھے، اب ان میں تقریباً پانچ گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بینک کے پیشگی واجبا ت بھی خاصے کم ہو چکے ہیں۔ جمیل احمد نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے سرکاری شعبے کا بیرونی قرضہ جون 2022ء سے معمولی سا بڑھا ہے۔ گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ زرمبادلہ کے بفرز میں یہ بہتری اسٹیٹ بینک کی اس مرتکز پالیسی کی عکاس ہے کہ بیرونی دھچکے برداشت کرنے کے لیے زرمبادلہ کے بفرز بنائے جائیں۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ اسٹیٹ بینک کا ہدف جون 2026ء تک زرمبادلہ ذخائر کو بڑھا کر 17.5 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ معاشی نمو بحال ہو رہی ہے جو مالی سال 25ء میں 3 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں نے مالی سال 26ء کی مجموعی نمو کے امکانات کو کچھ معتدل کر دیا ہے، تاہم مالی سال 26ء کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 25ء سے زائد یعنی 3.25 تا 4.25 فیصد کی پیش گوئی کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔

گورنر نے اس پیش رفت کو بھی اجاگر کیا جو اسٹیٹ بینک نے اپنے پانچ سالہ اسٹریٹجک پلان– وژن 2028ء کے اہداف کے حصول میں کی ہے۔ انہوں نے مالی استحکام اور شمولیت جیسے شعبوں میں آنے والی بہتری، اور مالی خدمات کی فراہمی میں پائی جانے والی کمی کو دور کرنے کے لیے کوششوں کا ذکر کیا، خصوصاً ان خدمات سے روایتی طور پر نیم محروم طبقوں جیسے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور خواتین کے لئے کی گئی کوششوں سے آنے والی بہتری کا ذکر کیا۔

جمیل احمد نے اپنا مجموعی میکرو اکنامک جائزہ پیش کرتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ پالیسی اور ضوابط میں آنے والی سخت لیکن ضروری تبدیلیوں کے نتائج اب کم مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے محدود خسارے کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں، نیز اقتصادی نمو میں بھی زیادہ پائیدار اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس چیز نے حکومت کو وہ گنجائش فراہم کی ہے جو مسلسل بلند اقتصادی نمو میں عرصے سے حائل رکاوٹیں دور کرنے کی غرض سے ساختی اصلاحات کے لیے درکار ہے۔

گورنر نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے کثیر جہتی ترقیاتی اداروں کے مستقل اشتراک سے پاکستان اصلاحاتی ایجنڈے پر پیش رفت جاری رکھ کر پائیدار اقتصادی نمو، اور اپنے عوام کی سماجی و معاشی بہبود حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔