پاکستان بھر میں 135 کانوں میں جدید مشینی مائننگ کا آغاز

اتوار 19 اکتوبر 2025 18:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2025ء) پاکستان میں ماربل اور گرینائٹ صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی قومی مہم کے تحت ملک بھر میں 135 کانوں نے مکینائزڈ مائننگ (مشینی کان کنی) کے طریقے اپنا لیے ہیں جس سے ضائع ہونے والے خام مال میں نمایاں کمی اور پیداوار کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق جدید کان کنی کے طریقوں کے نفاذ سے ضائع ہونے والا مواد تقریباً 85 فیصد سے گھٹ کر 45 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ سرکاری و نجی شعبے کی مشترکہ سرمایہ کاری کا حجم 1.16 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

یہ جدید کاری مہم پاکستان اسٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کی قیادت میں جاری ہے جس کے تحت ٹیکنالوجی پر مبنی نکاسی کے طریقے اور ہنر مندی بڑھانے کے پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ مصنوعات کے معیار میں بہتری اور برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق، پیسڈک اب تک ملک کی 135 فعال کانوں کو جدید کان کنی کے آلات فراہم کرنے اور ان کے عملے کو تربیت دینے میں معاونت کر چکا ہے۔

اس عمل میں صوبائی معدنیات کے محکمے، ڈونر ایجنسیاں اور بین الاقوامی شراکت دار بھی شامل ہیں۔کل 1.16 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے ذریعے مشینری پولز، ہنرمندی کے تربیتی پروگرام اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ اس پروگرام کے نتیجے میں 800 سے زائد تکنیکی اور غیر تکنیکی ملازمتیں پیدا ہوئیں، بالخصوص پسماندہ اضلاع اور سابقہ فاٹا کے ضم شدہ علاقوں میں، جہاں مقامی آبادی کے لیے متبادل روزگار اور کاروباری مواقع پیدا ہوئے۔

پیسڈک کے منصوبے نے روایتی دھماکہ خیز کان کنی کو معیاری ’’اسکوائر بلاکس‘‘ کی کنٹرولڈ کٹنگ میں تبدیل کیا ہے، جو عالمی مارکیٹ میں رائج طریقہ کار ہے۔ اس بہتری سے پاکستان کے ماربل اور گرینائٹ بلاکس بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے لگے ہیں، جس سے چین، کوریا اور اٹلی جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں تقریباً 30 ارب ٹن کے ماربل اور گرینائٹ کے ذخائر پائے جاتے ہیں جو خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پھیلے ہوئے ہیں۔

گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان کی ماربل برآمدات اوسطاً 37 ملین امریکی ڈالر سالانہ رہیں، جو زیادہ تر خام یا نیم تیار شدہ شکل میں برآمد کی جاتی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق، مقامی سطح پر کان کنی کی مشینری تیار کرنے کے لیے پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ساتھ اشتراک بھی جاری ہے تاکہ درآمدی آلات پر انحصار کم کیا جا سکے، لاگت میں کمی آئے اور ملکی انجینئرنگ صلاحیت میں اضافہ ہو۔

اس اقدام سے نہ صرف چھوٹے کان کنوں کے پیداواری اخراجات گھٹیں گے بلکہ ملک میں ویلیو ایڈیشن (قدر میں اضافہ) کے مواقع بھی بڑھیں گے۔مالی ریکارڈ ظاہر کرتے ہیں کہ پیسڈک نے 2014ء کے بعد سے سرکاری ترقیاتی فنڈز کے بغیر اپنے اندرونی ذرائع سے کام جاری رکھا ہوا ہے۔ گزشتہ دہائی میں کمپنی نے 1.074 ارب روپے کمائے اور تقریباً ایک ارب روپے کی سبسڈیز کان کنوں کو فراہم کیں تاکہ جدید مکینائزڈ مائننگ کو فروغ دیا جا سکے۔

مستقبل کے منصوبوں میں رسالپور میں ماربل سٹی کے صنعتی یونٹس کو فعال کرنا، لورالائی میں اسی طرز کی ماربل و گرینائٹ اسٹیٹ قائم کرنا اور 2030ء تک روایتی دھماکہ خیز کان کنی کا خاتمہ شامل ہے۔ کمپنی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کو وسعت دینے، غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور صوبائی اسٹون کلسٹرز کے فزیبلٹی مطالعات کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ اس شعبے کو مزید ترقی دی جا سکے۔