ڈیجیٹل لوٹ مار؛ پاکستانی صارفین کو ہر سال 9 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان

منگل 21 اکتوبر 2025 17:40

ڈیجیٹل لوٹ مار؛ پاکستانی صارفین کو ہر سال 9 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2025ء) پاکستان ڈیجیٹل لٹیروں کے نشانے پر آگیا، جہاں صارفین کو ہر سال 9 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچ رہا ہے۔بین الاقوامی الائنس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کو مالیاتی فراڈ سے 9.3 ارب ڈالر کا سالانہ نقصان ہونے سے جی ڈی پی کا 2.5 فیصد حصہ ضائع ہو رہا ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عوامی آگاہی ہی مالی اسکیمز سے بچائو کا موثر ذریعہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو مالیاتی فراڈ اور ڈیجیٹل اسکیمز کے باعث ہر سال تقریبا 9.3 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، جو ملک کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کا 2.5 فیصد بنتا ہے۔ یہ نقصان آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام سے 33 فیصد زیادہ ہے۔یہ انکشاف گلوبل اسٹیٹ آف اسکیمز رپورٹ 2025 میں کیا گیا ہے، جو گلوبل اینٹی اسکیم الائنس اور فیڈزائی نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ترقی پذیر ممالک میں شامل ہے، جہاں مالیاتی فراڈ معیشت کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔یہ رپورٹ 42 ممالک کے 46 ہزار بالغ افراد کے سروے پر مبنی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 10 میں سے 7 بالغ افراد گزشتہ سال کسی نہ کسی اسکیم کا شکار ہوئے جب کہ 13 فیصد افراد روزانہ اسکیم کی کوششوں کا سامنا کرتے ہیں۔پاکستان میں اگرچہ فی کس نقصان دیگر ممالک کے مقابلے میں کم یعنی اوسطاً 139 ڈالر فی متاثرہ فرد ہے، لیکن مجموعی طور پر یہ نقصان اربوں روپے کے مالیاتی اخراج کا باعث بنتا ہے۔

دنیا بھر میں گزشتہ سال کے دوران ایسے اسکیمز سے 442 ارب ڈالر کا نقصان رپورٹ ہوا، جس سے عالمی مالیاتی نظام پر اس کے تباہ کن اثرات نمایاں ہوئے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آن لائن خریداری کے فراڈ (54 فیصد)، سرمایہ کاری اسکیمیں (48فیصد)اور جعلی انعامی اسکیمیں (48 فیصد)دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام ہیں۔ اسکیمز کے ذریعے سب سے زیادہ رقوم بینک ٹرانسفرز (29فیصد)اور کریڈٹ کارڈز (18فیصد)کے ذریعے لوٹی گئیں۔

پاکستان ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ڈیجیٹل اسکیمرز کے لیے آسان ہدف بن چکے ہیں۔ یہاں فراڈیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں تاکہ صارفین کی محنت کی کمائی لوٹ سکیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینئر جوائنٹ ڈائریکٹر سائبر رسک مینجمنٹ ریحان مسعود کے مطابق مالیاتی فراڈ اور اسکیم میں فرق سمجھنا ضروری ہے۔ ڈیجیٹل بینکنگ اور والٹ اکائونٹس کے غلط استعمال کے امکانات اب نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں، کیونکہ اسٹیٹ بینک نے سائبر سکیورٹی کا فریم ورک مزید مضبوط بنا دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب کوئی بھی بینک اکانٹ غیر شناخت شدہ ڈیوائس سے استعمال نہیں کیا جا سکتا، حتی کہ قانونی و مجاز صارفین کو بھی نئی ڈیوائس پر دو مرحلہ جاتی توثیق اور بائیومیٹرک تصدیق مکمل کرنا ہوتی ہے۔ریحان مسعود کے مطابق ان اقدامات سے اکانٹس کے غلط استعمال کے ذریعے مالیاتی فراڈز کے امکانات 90 فیصد سے زائد کم ہو چکے ہیں، جو آنے والے عرصے میں 100فیصد تک ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دھوکا دہی کی وارداتیں اس وقت کامیاب ہوتی ہیں جب صارفین خود ہی اپنے پن کوڈز یا تصدیقی کوڈز اسکیمرز کے ساتھ شیئر کر دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر متاثرین خود اپنی حساس معلومات، جیسے بینک اکانٹس، والٹس اور کارڈ تفصیلات، فراڈیوں کو فراہم کرتے ہیں۔ یہ معلومات بعد میں غیر مجاز لین دین کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

پاکستان میں ڈیجیٹل لین دین کے بڑھتے رجحان کے ساتھ مالیاتی فراڈ کے کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں ایس ایم ایس، واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے جعلی سرمایہ کاری، انعامی اسکیموں اور آن لائن خریداری کے نام پر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق دھوکے بازوں کے عام حربوں میں جعلی پارسل کالز، بینک نمائندوں کے نام پر فون کالز یا اکانٹ بند ہونے کی دھمکی والے پیغامات شامل ہیں، جن کے ذریعے صارف سے جلد بازی میں اکانٹ کی تفصیلات، او ٹی پی یا پاس ورڈ حاصل کر کے رقم منتقل کر لی جاتی ہے۔

جاز کیش کے ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونیکیشن اینڈ کسٹمر کیئر خیام صدیقی نے کہا کہ جیسے جیسے پاکستان کیش لیس معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے، صارفین کو مالیاتی فراڈ سے بچانا پہلے سے زیادہ اہم ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھوکا دہی کے طریقے مسلسل بدل رہے ہیں ۔ فشنگ کالز سے لے کر جعلی ایپس تک ، اس لیے ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ آگاہی اور تعلیم بھی ضروری ہے۔

اسی مقصد کے لیے جاز کیش اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سرپرستی میں ایک ملکی سطح کی آگاہی مہم شروع کی ہے تاکہ صارفین کو مالیاتی اسکیمز، ان کے طریقہ واردات اور بچا کے اقدامات سے آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ڈیجیٹل مالی خواندگی اور صارفین کے تحفظ کے فروغ کے لیے اہم قدم ہے، جو پاکستان کو ایک محفوظ اور بااعتماد ڈیجیٹل فنانس نظام کی طرف لے جا رہا ہے۔