الانبار میں نوری المالکی کی فوجی مداخلت قبول نہیں،وزیر اعلی کردستان بارزانی

پیر 13 جنوری 2014 07:41

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13 جنوری ۔2014ء)عراق کے کرد اکثریتی صوبہ کردستان کے وزیراعلیٰ مسعود بارزانی نے صوبہ الانبارمیں امن وامان کی مخدوش صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری فوج کی صوبے میں مداخلت کی شدید مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نوری المالکی کی حکومت نے صوبے میں فوج کے ذریعے قیام امن کی جو کوشش کی ہے اس نے عام شہریوں کی مشکلات دو چند کر دی ہیں۔

میں وزیر اعظم نوری المالکی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ صوبے میں تعینات فوج فوری واپس بلائیں اور عوام کی بنیادی حقوق کا احترام یقینی بنائیں۔العربیہ ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں مسعود بارزانی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو فرقہ ورانہ فسادات میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

حکومت نے جو پالیسی اختیار کر رکھی ہے اس سے فرقہ واریت میں مزید اضافہ ہوگا۔

شیعہ اور سنی کے درمیان جنگ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔در یں اثناء صوبہ الانبار میں القاعدہ سے وابستہ تنظیم دولتِ عراق و شام (داعش) اور مقامی قبائل کے درمیان لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے۔ سرکاری فوج نے بھی صوبے کے دو بڑے شہروں فلوجہ اور الرمادی کا محاصرہ کرکے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر وحشیانہ بم باری کی ہے۔فلوجہ شہر میں جاری لڑائی کی تصاویر اور خبریں میڈیا کی شہ سرخیاں بن رہی۔ میڈیا میں آنے والی تصاویر میں قبائلی کارکنوں اور "داعش" کے جنگجووٴں کے مابین خونریز لڑائی دیکھتی جا سکتی ہے۔ فوج نے بھی ٹینکوں کے ساتھ شہر کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرکے بڑے پیمانے پر بمباری کی ہے۔

متعلقہ عنوان :