چین اور جاپان کے تعلقات جنگ عظیم سے قبل برطانیہ اور جرمنی جیسے ہیں،جاپانی وزیر اعظم

جمعہ 24 جنوری 2014 07:05

ڈیووس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) جاپان کے وزیراعظم شنزو ابی نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات ویسے ہی ہیں جیسے پہلی جنگ عظیم سے قبل جرمنی اور برطانیہ کے تھے۔ انھوں نے یہ بات ڈیوس، سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں کہی ۔وزیر اعظم کے ترجمان نے بعد ازاں اس تاثر کو رد کیا کہ وزیراعظم شننرو ابی سمجھتے ہیں کہ چین اور جاپان کے درمیان جنگ ناگزیر ہے۔

چین اور جاپان کے درمیان متنازع جزائر اور ایک دوسرے کی عسکری ارادوں سے متعلق تحفظات کی وجہ سے تعلقات میں خاصی کشیدگی پائی جاتی ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات بھی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مبصرین یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ان کے درمیان جنگ جیسی صورتحال پیدا ہونا بہت مشکل ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو ڈیوس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیراعظم ابی نے اس جانب بھی اشارہ کیا تھا کہ قریبی تجارتی تعلقات بھی برطانیہ اور جرمنی کو 1914ء میں جنگ میں جانے سے نہیں روک سکے تھے۔

ابی نے چین کی طرف سے فوجی اخراجات میں اضافے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنازع سے بچنے کے لیے اعتماد بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور ان کے بقول عسکری سطح پر رابطوں کے ذریعے سے بھی اس ضمن میں مدد مل سکتی ہے۔جاپان کی حکومت کے ایک اعلیٰ ترجمان یوشیدی سوگا نے جمعرات کو کہا کہ وزیراعظم کے بیانات کو اس تناظر میں نہیں دیکھا چاہیئے کہ وہ (وزیراعظم) یہ تصور کرتے ہیں کہ دونوں ملک جنگ کی طرف جا رہے ہیں۔

بعد ازاں اپنے خطاب میں جاپانی وزیراعظم نے ایشیا میں عسکری اضافے کو روکنے بارے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیئے نہ کہ طاقت کے زور سے۔ان کی تقریر میں خاص طور پر چین کا ذکر تو نہیں کیا گیا لیکن اسے ان کے چین کی طرف سے بڑھتے ہوئے فوجی رجحان سے پر تنقیدی بیان سے جوڑا جا رہا تھا۔گزشتہ سال بیجنگ نے مشرقی بحیرہ چین میں متنازع جزائر پر نئی دفاعی فضائی زون وضع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ نے اسے مسترد کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :