پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کیلئے بولی کے دن مزدور ملک گیر احتجاج کرکے صنعتوں کا پہیہ جام کردینگے ، رضا ربانی،کسی صورت ان قومی اور حساس اداروں کی فروخت کا عمل مکمل نہیں ہونے دیں گے،سیمینار سے خطاب

اتوار 9 فروری 2014 07:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9فروری۔2014ء)پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کیلئے بولی لگانے کے دن ملک بھر میں ریلوے، پی آئی اے سمیت دیگر تمام سرکاری اداروں اور نجی صنعتی اداروں کے مزدور ملک گیر احتجاج کرکے صنعتوں کا پہیہ جام کردینگے اور کسی صورت ان قومی اور حساس اداروں کی فروخت کا عمل مکمل نہیں ہونے دیں گے۔ یہ اعلان کراچی پریس کلب میں پیپلز لیبر بیور و کی جانب سے ”نجکاری۔

۔۔قومی مفاد کے منافی “ کے زیر عنوان منعقدہ محنت کشوں کے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی ، چوہدری منظور ، حبیب الدین جنیدی، شمشاد قریشی، تاج حیدر، سینیٹر سعید غنی، ہدایت اللہ سرکی، لیاقت مگسی، خواجہ محمد اعوان، اعجاز بلوچ اوردیگررہنماوٴں نے کیا۔ سیمینار میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل مل ، پی آئی اے، ریلوے ، سول ایوی ایشن اتھارٹی سمیت اگر کسی بھی اہم صنعتی اور قومی ادارے کی نجکاری کے لئے کسی جگہ پر بھی سرمایہ داروں کی طرف سے بولی لگائی گئی تو اس دن ملک بھر میں مزدور صنعتی پہیہ جام کردیں گے۔

(جاری ہے)

جبکہ اسٹیل مل جوکہ حکومت سندھ کی زمین ہے کا ایک انچ بھی کسی سرمایہ دار کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔ سیمینار میں ملک کے اہم صنعتی اداروں کے خسارے 500 ارب روپے کے سرکاری دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے اشارے پر یہ سارے ادارے لٹیروں اور سرمایہ داروں کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔ اس سے قبل قومی ملکیت سے چھینے گئے 90 فیصد ادارے اب مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں اور سرمایہ داروں نے اْن کے قیمتی اثاثے بھی فروخت کرڈالے ہیں۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سمیت نجکاری لسٹ میں شامل یہ صنعتی ادارے حساس قومی نوعیت کے ہیں جن کی نجکاری سے قومی سلامتی ،ہائی رسک پر لگ جائے گی۔ اگر حکومت نجکاری کے معاملے میں سنجیدہ ہے تو قانونی طریقہ ء کار اختیار کرلے اور ا س کے لئے سی سی آئی میں جانا انتہائی ضروری ہے۔ لیکن ہم 1996 میں کئے گئے سی سی آئی کے فیصلوں کے پابند نہیں۔

18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوئی ہے اور اب میاں محمد نواز شریف صرف اور صرف اپنے سرمایہ دار ساتھیوں کو خوش رکھنے کے لئے قومی اداروں کو داوٴ پر لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار کرکے ملک کی انارکی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے جن اداروں کی نجکاری کی گئی اْن میں 90 فیصد بْری طرح بند ہوگئے اور اْن کے قیمتی اثاثے بھی کوڑیوں کے مول بیچ دیئے گئے۔

مزدور اب نشتر پارک کراچی اور بھاٹی گیٹ لاہور میں بھی جلسے منعقد کرکے اپنا کیس عوام میں پیش کریں گے۔ میاں نواز شریف کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے لیکن وہ اب نجکاری جیسے مکرو عمل پر اْتر آئے ہیں۔ مزدوروں کے دل میں بھٹو اور بے نظیر زندہ ہے اس لئے وہ ہر طاقت سے ٹکرا سکتے ہیں۔ حکومت اور انتہاء پسندوں کے مذاکرات بْری طرح ناکام ہوں گے ، دہشت گردی سامراجی قوتوں ک چال ہے۔

پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹر جنرل تاج حیدر نے کہا کہ سندھ میں اصل معاملہ نجی شعبے کے اْن 8 ہزار صنعتی یونٹوں کا ہے جو بند پڑے ہیں اور حکومت اْن کی فعالیت کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت ہے اور وہ اپنی ملکیت کسی بھی سرمایہ دار گروپ کے حوالے کرنا نہیں چاہتی۔ اوجی ڈی سی سمیت متعدد سرکاری ادارے منافع دے رہے ہیں اور آج بھی پاکستان اسٹیل ملز اگر مزدوروں کے ہاتھ میں آجائے اور سینیٹ میں پیش کردہ 28 ارب روپے کی فراہمی کا معاملہ طے ہوتو ایشیاء کا یہ ادارہ تاریخی منافع دی سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالستان اسٹیل ملز شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے اور سندھ کے عو ام اْس کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ پیپلز لیبر بیورو کے چیف آرگنائزر چوہدری منظور نے کہا کہ نجکاری کی لسٹ میں شامل اداروں کے حوالے سے موجودہ حکومت کا یہ موقف کہ یہ ادارے خسارے میں چل رہے ہیں ، یہاں اضافی عملہ ہے ، یہاں قیادت کا فقدان ہے یا اْن کی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے سراسر بے بنیاد ہے۔

مزدور اب پشاور ، لاہور اور کوئٹہ میں جلسے کریں گے۔ احتجاجی تحریک کے ابتداء میں تمام سرکاری اور نجی صنعتی اداروں کے اندر احتجاجی جلسے ہوں گے، ضرورت پڑھنے پر سڑکوں پر بھی مظاہرے کئے جائیں گے۔ مزدور رہنما شمشاد قریشی نے کہا کہ ایٹمی قوت بننے کے بعد عالمی قوتیں پاکستان کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور پاکستان کے تمام تر موجودہ حالات میں میاں نواز شریف سامراجی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں۔

تنخواہو ں کی فراہمی کے حوالے سے حکومتی دعویٰ بے بنیاد ہیں ، اب کی رقم72 کروڑ روپے بھی قرضے کی صورت میں دی گئی ہے۔ گذشتہ8 ماہ سے موجودہ حکومت اسٹیل مل کے مستقبل کا کوئی فیصلہ نہیں کرسکی، ایک لوہا ر خاندان کے اندر ملک چلانے کی صلاحیت موجود نہیں اور وہ قومی اداروں کا ادراک نہیں رکھتے۔ کل کی طرح پھر وہ ملک سے فرار ہوجائیں گے جو پی آئی اے اور ریلوے کو نہیں چلا سکتے وہ ملک کو کیسے چلا سکتے ہیں۔ سیمینار میں متعدد مزدور تنظیموں کے رہنماوٴں نے شرکت کی، جبکہ نجکاری کے خلاف قرار داد بھی منظور کی گئی۔