کوئٹہ،مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے مابین اختلافات بڑھ گئے،مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈردلبرداشتہ ہوکر بیرون ملک چلے گئے،وزراء و مشیر کو اختیارات نہ ملنے اور نظر انداز کئے جانے کا شکوہ ،نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر کی جانب سے مسلم لیگ کے پاس وزارت اعلیٰ کیلئے موزوں شخصیت نہ ہونے کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کردیا

اتوار 9 فروری 2014 07:47

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9فروری۔2014ء)ناراض بلوچوں کو منانے اور قومی دھارے میں شامل کرنا تو درکنا ر موجودہ مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے مابین اختلافات بڑھ گئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈردلبرداشتہ ہوکر بیرون ملک چلے گئے وزراء و مشیر کو اختیارات نہ ملنے اور نظر انداز کئے جانے کا شکوہ ،نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر کی جانب سے مسلم لیگ کے پاس وزارت اعلیٰ کیلئے موزوں شخصیت نہ ہونے کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کردیا ہمیشہ کی طرح موجودہ مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں نے ناراض بلوچوں کو منانے اور انہیں واپس قومی دھارے میں شامل کرنے کے بلند و بانگ دعوے کئے دسمبر میں کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کی بھی باتیں کی گئیں لیکن کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا ناراض بلوچوں کو منانا تو درکنار مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وزراء و ارکان اسمبلی نے تو اپنے استعفیٰ تک تیار کرلئے ہیں جو مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سربراہ پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر نواب ثنا ء اللہ خان زہری کی آمد کے انتظار میں جو حکومتی رویوں کی وجہ سے دلبرداشتہ ہو کر دوبئی میں جا کر بیٹھ گئے ہیں ادھر گزشتہ روز نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر نے بیان دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس وزارت اعلیٰ کیلئے موزوں امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزارت اعلیٰ کی مسند پر بٹھایا ان کے اس بیان سے اتحادی جماعت کے ناراض ارکان کو منانے کی کوششیں بھی دم توڑ گئیں اور یہ بیان جلتی پر تیل کا کام کرگیا مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے میر حاصل بزنجو کے بیان پر کڑی تنقید کی ہے میر حاصل کے قریبی حلقوں کی جانب سے وضاحت کرتے ہوئے اس بیان کی تردید کی گئی ہے کہ جعفرآباد کے مقامی صحافیوں نے اپنی ذہنی اختراع کے مطابق بیان جاری کیا جبکہ حاصل بزنجو کی جانب سے کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیا گیا ادھر روزانہ کی بنیاد پر آنے والے اختلافی بیانات پر سیاسی جوڑ توڑ کے ماہرین کا خیال ہے کہ اختیارات نہ ملنے ،فنڈز کے روکے جانے اور نظر انداز کئے جانے پر اتحادی جماعتوں کے مابین خلیج بڑھ چکی ہے اور بعض مسلم لیگی ارکان اسمبلی نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے جو صرف اور صرف نواب ثنا ء اللہ زہری کی وطن واپسی کے منتظر ہیں مسلم لیگی ارکان اسمبلی کے فیصلہ سے موجودہ مخلوط حکومت کے اتحاد پر منفی اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں تاہم اختلافات کا بوجھ لئے یہ سرکاری اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے اختلافات کو ختم کرنے کیلئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی سطح پر کوششیں تیز کردی گئی ہیں نیشنل پارٹی نے اپنے صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کو بھی منالیا ہے جنہوں نے صوبائی سیکرٹری کے رویوں کے خلاف احتجاجاً دفتر میں بیٹھنا ترک کردیا تھا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ رحمت بلوچ کی کوئٹہ آمد سے پہلے ممکن ہے کہ صوبائی سیکرٹری صحت کو تبدیل کردیا جائے صوبائی وزیر صحت کی ناراضی ختم کرنا بھی انہی کوششوں کا تسلسل ہے ۔