2014ء میں خسرہ کے 133 کنفرم کیسز رپورٹ ہوئے ،ڈاکٹر صغیر احمد،جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 14ہے جن میں سے ٹھٹھہ میں 13 ہیں ،صوبائی وزیر صحت

پیر 19 مئی 2014 07:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں سال 2014ء میں خسرہ کے 133 کنفرم کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 14ہے جن میں سے ضلع ٹھٹھہ میں 13 اموات ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ سندھ کے 29 اضلاع میں 19 مئی سے شروع ہونے والی انسداد خسرہ مہم میں 13,269,690بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے لئے ویکسین دی جائے گی جن میں 6 ماہ سے لیکر 10 سال تک کے بچے شامل ہیں اوراس مہم کا افتتاح وزیر اعلی سندھ کرینگے ۔

یہ بات انہوں نے سندھ میں خسرہ کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے کی جانے والی ایک پریس بریفنگ کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سندھ میں بسنے والے ایک ایک شخص سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کیلئے ویکسین ضرور لگوائیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت نے کہا ہے کہ اس مہم کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے علاقہ میں کوئی بھی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہ جائے ’ خصوصا پرنٹ و الیکڑونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اس سلسلے میں اپنا خصوصی کردار ادا کریں اور ٹاک شوز ‘ مارننگ شوز وغیرہ اس موضوع پر بات کریں اور عوام میں ویکسینیشن کی افادیت کے حوالے سے عوام میں شعور و آگاہی پیدا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ 9سے 15 ماہ کی بچوں میں روٹین ایمونائز یشن کی پہلی خوراک کی شرح 43%جبکہ دوسری ڈوز کی شرح مجموعی طور پر 29%ہے ۔ جو کہ خاصی کم ہے اس لئے اس کی شرح میں بہتری لانے کیلئے بہت محنت کے ساتھ ساتھ عوام میں اسکی اہمیت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ خسرہ سے پورا پاکستان متاثرہوا ہے اور صوبہ سندھ میں محکمہ صحت کی جانب سے اس حوالے سے شروع کی جانے والی مہم قابل تقلید مثال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن ٹیموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خسرہ مہم کے دوران گھر گھر جاکر بچوں کو خسرہ ویکسین کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی تصدیق کریں کہ بچوں کو دیگر مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین ملی ہے‘ بصورت دیگر ان کو دیگر مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین بھی فراہم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اس بات کی آگاہی فراہم کی جائے کہ اموات خسرہ کے باعث نہیں بلکہ خسرہ کے وجہ سے ہونے والے نمونیہ اور دست و اسہا ل کے باعث ہوتی ہیں جن کے علاج کیلئے کوالیفائڈ ڈاکٹر سے رابطہ کرناضروری ہے ‘جبکہ غذائی قلت کے سبب بھی مدافعتی نظام کی کمزوری کے باعث بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ابتک روبیلا کے 77کیسزرپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ٹیسٹ کے بعد 6کیسز میں روبیلا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم روبیلا کے باعث انسانی موت واقع نہیں ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل روٹین ایمونائز یشن میں صرف 6 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ویکسین فراہم کی جاتی تھی لیکن اب اس کی تعداد بڑھا کر 9کردی گئی ہے اور ان میں WHOکی مشاورت سے مزید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے اوراس حوالے WHOسے تجاویز مانگی جائیں گی ۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا ہے کہ پولیو کے حوالے سے سفری پابندیوں کے باعث عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے اور اس سلسلے میں سندھ کے تمام اخراجی راستوں پر پولیو ویکسینیشن سرٹیفیکٹ کا اجراء کیا جارہا ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں سے بھی یہ سرٹیفیکٹ بلامعاوضہ حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے علاوہ کسی کو یہ سرٹیفیکٹس جاری کرنا کا اختیار نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں روزانہ تقریبا۔13500افراد کی آمدورفت ہوئی ہے اس لئے ضروری ہے کہ سندھ کے تمام داخلی راستوں پر اس بات کو یقینی بنایا جائے ان افراد کو داخلہ سے قبل پولیو سے بچاؤ کے لئے قطرے پلائے جائیں اور اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی خصوصی تعاون درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کو پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اس بات کی تصدیق WHOنے بھی کردی ہے ۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پچھلے سال محکمہ صحت کا بجٹ 17ارب روپے تھا اور اسی کو بنیادبناکر اپنی ترجیحات طے کررہے ہیں ۔ جبکہ سندھ بھر میں ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل اسٹاف کی بھرتیوں و تعیناتی کا عمل جاری ہے تاکہ سندھ کے تمام اضلاع میں اسٹاف کی کمی کے مسئلے کو حل کیا جاسکے ۔جبکہ ہسپتالوں میں موجود خراب مشینو ں کی درستگی اور لیباٹریز کے قیام کی حوالے سے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ اگر محکمہ کا کسی بھی سطح کا کوئی ملازم کام میں غفلت کا مرتکب ہواتو اس کے خلاف ا نتہائی سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور غفلت و کوتاہی کے مرتکب کسی بھی شخص کو محکمہ میں برداشت نہیں کیا جائے گا جبکہ محکمہ صحت سے ہفتہ وار بریفنگ کا سلسلہ بھی شروع کیا جارہاہے ۔