شوکت یوسفزئی کی حمایت میں مظاہرے کرنیوالوں پرمقدمات درج،پانچ عہدیداروں کے خلاف مقدمات کے اندرج پر کارکن مشتعل‘ لائحہ عمل کا اعلان

پیر 19 مئی 2014 07:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء) سابق صوبائی وزیر صحت شوکت یوسفزئی کی حمایت میں چار مئی کو جی ٹی روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کی پاداش میں ٹرانسپورٹ اونر ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر سمیت پی ٹی آئی کے چار عہدیداروں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ‘گلبہار پولیس نے عہدیداروں کی گرفتاری کیلئے چھاپے شروع کردئیے‘ پرامن احتجاج کے باوجود مقدمات کے اندراج پر پی ٹی آئی کے کارکنوں میں شدید اشتعال پایا جاتاہے تفصیلات کے مطابق دو ہفتے قبل جب پاکستان تحریک انصاف کے پی ٹی سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اورسابق صوبائی وزیر صحت شوکت یوسفزئی کو وجہ بتائے بغیر وزارت سے ہٹایا گیا تو پی کے ٹو کے عوام خصوصاً پارٹی کارکنوں میں شدید اشتعال پھیل گیا تھا اور سینکڑوں کارکنوں نے گھروں سے نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے اور پارٹی قیادت سے اپنے فیصلے پرنظرثانی کرنیکا مطالبہ کیا گیا تاہم شوکت یوسفزئی کی جانب سے پارٹی کے ہر فیصلے کو سرخم تسلیم کرنے اور کارکنوں سے صبر کی تلقین کرنے کے بعد صورتحال آہستہ آہستہ کنٹرول ہوگئی تاہم ہفتہ اور اتوار کے دن پتہ چلا کہ چار مئی کو جی ٹی روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کی پاداش میں حکومت نے ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر حاجی ظاہر شاہ سمیت پی ٹی آئی پی کے ٹوو کے پانچ سینئر عہدیداروں کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں اور گلبہار پولیس انہیں گرفتار کرنے کیلئے سرگرم ہوچکی ہے جس پر پی کے ٹوکے کارکنوں میں ایک بار پھر اشتعال پھیل گیا ہے ا ورحکومت کے اس اقدام کوانتہائی شرمناک قراردیتے ہوئے کہا کہ جمہوری طریقے سے احتجاج اور اپنے لیڈر کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے باوجود انکے خلاف مقدمات کا اندراج انتہائی نامناسب اور غیر جمہوری طرز عمل ہے اور بہت جلد اسکے خلاف لائحہ عمل طے کیاجائے گا انہوں نے دھمکی دی کہ اگر فوری طور پر مقدمات واپس نہ لیے گئے تو وہ اپنے جمہوری حق کیلئے دوبارہ سٹرکوں پر نکلیں گے اور کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے