وی آئی پی کلچر ختم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، پرویز خٹک ،غریب اور عام آدمی کو طاقتور بنانے کے لیے قانون لے کر آ رہے ہیں،، ذوالفقار علی بھٹو نے غریب آدمی کی بات کی تھی مگر اس پر عمل نہیں ہو سکا، نیب کا سربراہ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کے گٹھ جوڑ سے بنتا ہے، وہ کیسے احتساب کرے گا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ

پیر 19 مئی 2014 07:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)کے پی کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کے بارے میں کوئی بھی مجھے اس بات پر مطمئن کردے کہ نوشہرہ سمیت دیگر شہر سیلاب آنے کی صورت میں نہیں ڈوبیں گے تو میں خود نوشہرہ والوں کو مطمئن کر لوں گا اور کالاباغ ڈیم ڈیم بنانے کے حق میں سب سے پہلے خود کھڑا ہوں گا، نہ میں کبھی ڈمی وزیراعلیٰ تھا نہ وزیراعلیٰ ہوں، عمران خان میرے لیڈر ہیں اور میں خود باااختیار وزیراعلیٰ ہوں، میرے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، جب تک ہم وی آئی پی کلچر کا خاتمہ نہیں کریں گے ملک ترقی نہیں کرے گا اگر ملک کا وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کرپٹ ہو گا تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں، غریب اور عام آدمی کو طاقتور بنانے کے لیے قانون لے کر آ رہے ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو نے غریب آدمی کی بات کی تھی مگر اس پر عمل نہیں ہو سکا، نیب کے ادارے کا سربراہ حکومت اور اپوزیشن لیڈر کے گٹھ جوڑ سے بنتا ہے، وہ حکومت کا نوکر ہوتا ہے، وہ وزیراعظم سمیت دیگر حکومت کے اعلیٰ افسران اور وزراء کا کیسے احتساب کرے گا، ہم کے پی کے میں ایسا احتساب سیل بنا رہے ہیں جو مکمل خودمختار اور بااختیار ہو گا جو مجھ سمیت تمام کا احتساب بلا خوف وخطر کر سکے گا، ہم نے صوبے میں 30 اپریل کو بلدیاتی الیکشن کروانے تھے مگر سپریم کورٹ کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے احکامات کی وجہ سے ہم پھنس گئے، ہم بلدیاتی انتخابات کے بعد صوبے کے 30 فیصد ترقیاتی فنڈ لوکل باڈیز کے حوالے کردیں گے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر سے ہمیں سالانہ سوا دو ارب ریکوری ہوئی مگر 18 ویں ترمیم کے بعد ہمارا یہ ریونیو بڑھ کر 18 ارب تک پہنچ گیا، طالبان سے مذاکرات بھی ہونے چاہئیں اور مقامی قبائل کو بھی طاقتور بنانا ہو گا، پھر دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز تحریک انصاف پنجاب کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقعہ پر خطاب اور میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی، اس موقعہ پر کے پی کے صوبائی وزیر صحت، تعلیم اور انفارمیشن کے علاوہ پنجاب کے صدر اعجاز احمد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید سمیت دیگر بھی موجود تھے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ کے پی کے میں تبدیلی لانے کے لیے نوجوانوں سمیت بزرگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیئے اور صوبے میں سب سے پہلے تبدیلی ہم نے اپنے اوپر سے شروع کی، ہم نے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کیا میں یا میرا وزیر جہاں بھی جاتا ہے تو کوئی سائرن نہیں بجتا نہ سڑکوں کو بند کیا جاتا ہے، اسی طرح کرپشن کا خاتمہ بھی تب ہو گا جب ہم خود اپنا احتساب کریں گے، ہم ایک ایسا قانون لے کر آ رہے ہیں جس کے ذریعے عام آدمی کو وزیراعلیٰ سمیت تمام وزراء اور حکومتی افسران جواب دہ ہوں گے جس کا فائدہ غریب آدمی کو ہو گا۔

غریب عوام کی بات صرف ذوالفقار علی بھٹو کی تھی اس کے بعد کسی نے نہیں کی مگر بدقسمتی سے اس پر بھی عمل نہیں ہو سکا ہم صوبے میں ایک ایسا احتساب سیل بنا رہے ہیں جو مکمل بااختیار اور خود مختار ہو گا جو مجھ سمیت تمام وزراء اور افسران کا احتساب کرتے ہوئے خوفزدہ نہیں ہو گا، نیب کا سربراہ کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کے گٹھ جوڑ سے مقرر ہوتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری نوکر بن جاتا ہے تو سرکاری نوکر کس طرح وزیراعظم یا کسی حکومتی وزیر یا افسر کا احتساب کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن اپریل میں کروانے تھے مگر دیگر 3صوبوں میں نئی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے جاری ہونے والے احکامات کی وجہ سے ہمارا صوبہ بھی متاثر ہوا اور ہمارے الیکشن التواء کا شکار ہو گئے، ہم لوکل باڈیز کے ذریعے صوبے کے 30فیصد ترقیاتی فنڈ ان کو دیں گے اور وہ مکمل بااختیار ہوں گے، وہ اپنے اپنے علاقوں میں سکولوں اور ہسپتالوں کا نظام خود چلائیں گے، ہم قانون ساز لوگ ہیں ہم صرف قانون سازی کریں گے،انہوں نے کہا کہ زندگی میں نہ میں کبھی ڈمی وزیر تھا اور نہ ہی ڈمی وزیراعلیٰ ہوں، عمران خان میرا لیڈر ہے میرے کام میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، دھاندلی کے متعلق کئے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے صوبے میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ، قبل ازیں تقریب کے آغاز پر پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عندلیب نے کے پی کے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی اور پنجاب کے صدر اعجاز احمد چوہدری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس کے بعد کے پی کے صوبائی وزیر صحت شہرام خان ، صوبائی وزیر تعلیم عاطف اور وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے اپنی اپنی وزارتوں کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔