بھارت میں ہر سال جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد بھینٹ چڑھ جانے کا انکشاف،خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے،کیا مودی قابو پا سکیں گے؟ مبصرین

پیر 19 مئی 2014 07:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ بھارت میں بھی ہرسال سینکڑوں ملزمان جعلی پولیس مقابلوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں جن میں خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے،مبصرین کے اس کا انکشاف کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ آیا نریندر مودی نئے بھارتی وزیر اعظم بننے کے بعد یہ مظالم روک سکیں گے؟ ۔ بھارت میں پوزیشن ہولڈر مسلم طلباء کی شہادت اور بسنے والی دیگر اقلیتیں ہندوؤں کے ظلم و ستم سے محفوظ نہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کے مطابق2002 ء سے ابتک 995جعلی پولیس مقابلوں میں 2000 سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔2009سے فروری2013 ء تک 555 جعلی پولیس مقابلے ہوئے ان میں بھی اتر پردیش 138 مقابلوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔2008 ء تک ہونے والی جعلی مقابلوں کی تعداد 440 ہے۔ رجھستان میں33،مہاراشٹر میں31 دہلی میں دہلی میں26 مقابلے ہوئے۔2002 ء سے2007 کے دوران گجرات میں چار ہائی پروفائل اجتماعی قتل کے جعلی پولیس مقابلے ہوئے۔یہ مقابلے احمد آباد کے ڈی آئی جی وانجرا کی سربراہی ہوئے۔ ان میں صادق جمال جعلی مقابلہ2003 ،طالبہ عشرت جہاں کیس 2004 ء سہراب ولد بن شیخ جعلی مقابلہ کیس2005 خصوصی طور پر نمایاں ہیں۔

متعلقہ عنوان :