فلسطینی خاتون اول کو تل ابیب میں یرغمال بنانے کا مطالبہ،سوشل میڈیا پر فی گھنٹہ ایک فلسطینی کے قتل کی مہم

بدھ 18 جون 2014 08:02

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء)فلسطین میں گذشتہ ہفتے پْراسرار طور پر لاپتا ہونے والے یہودی آباد کاروں کی تلاش کے جْلو میں انتہا پسند یہودی حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ لاپتا یہودیوں کی بازیابی تک فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی تل ابیب میں زیر علاج اہلیہ کو یرغمال بنا لیا جائے۔عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کے ایک انتہا پسند رْکن میخائل بن آرئے نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تین یہودی آباد کاروں کی بازیابی تک محمود عباس کی اہلیہ کو حراست میں لے۔

اس کا کہنا ہے کہ تین یہودی طلباء کی حماس سے بازیابی کا یہ بہترین موقع ہے اگر یہ موقع بھی ہاتھ سے گیا تو اسرائیل کو یہودی آباد کاروں کی بازیابی میں بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی روزنامہ"یدیعوت احرونوت" کی رپورٹ کے مطابق محمود عباس کی اہلیہ کا تل ابیب کے اسپتال میں نہایت راز داری میں علاج جاری ہے اور اسپتال میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امینہ عباس اسپتال کی چھٹی منزل میں ہڈیوں کے علاج کے لیے مختص وارڈ میں زیر علاج ہیں۔ تاہم "اسوتا" استپال کے ذرائع نے اس خبر کی تردید کرتیہوئے اس پر مزید تبصرے سے گریز کیا ہے۔امینہ محمود عباس کو یرغمال بنانے کا حامی صہیونی رکن پارلیمنٹ "کاخ" نامی انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھتا ہے۔ بن آرئے کا ماضی کا ٹریک ریکارڈ بھی فلسطین دشمنی، نفرت اور عربوں کی نسل کشی کے مطالبات سے عبارت ہے۔خیال رہے کہ محمود عباس کی اہلیہ امینہ عباس گذشتہ جمعہ کو پاوٴں میں تکلیف کے بعد اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے "اسوتا" اسپتال میں لے جایا گیا تھا جہاں ان کے پاوٴں کی سرجری کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :