شمالی وزیرستان کے داخلی اور خارجی راستے بند ، لوگوں کو شدید مشکلات،تحصیل میر علی سب سے زیادہ متاثر، میران شاہ بازار، دتہ خیل،شوال میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، بنوں کیمپ میں پانی کی شدید قلت، بجلی بھی نہیں ہے گرمی میں یہاں قیام انتہائی مشکل ہے، پناہ گزین

بدھ 18 جون 2014 07:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء ) پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اور کرفیو کے باعث مقامی افراد کو متاثرہ علاقوں سے باہر نکلنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔شمالی وزیرستان کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں ، برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی سرحد پر بھی آنے جانے پر پابندی ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ ان علاقوں میں محصور ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان میں سے بڑی تعداد میں لوگ بنوں کے علاوہ دیگر شہروں کی جانب چلے گئے ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ تحصیل میر علی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جب کہ میران شاہ بازار، دتہ خیل اور شوال کے علاقوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔

(جاری ہے)

ان علاقوں میں لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں لیکن کرفیو کی وجہ سے وہ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔

شمالی اور جنوبی وزیرستان کے قبائلی افراد کیمپوں کی نسبت اپنے رشتہ داروں یا کرائے کے مکانوں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد ٹانک یا ڈیرہ اسماعیل خان میں کسی قسم کا کوئی پناہ گزین کیمپ قائم نہیں کیا گیا۔

پولیٹکل انتظامیہ کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان چار تحصیلوں میر علی، میران شاہ، دتہ خیل اور شوال میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد ایسے ہو سکتے ہیں جو کرفیو اٹھائے جانے کے بعد محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو سکتے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی کی کل آبادی لگ بھگ ساڑھے سات لاکھ تک ہے۔نقل مکانی کرنے والے متاثرہ افراد کے لیے بنوں شہر کے مضافات میں دو کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں۔ ایک کیمپ ایف آر بنوں میں بکا خیل کے مقام پر اور دوسرا بنوں لنک روڈ پر قائم کیا جا رہا ہے۔ان دونوں مقامات پر زمین ہموار کرنے کے لیے مشینیں پہنچ چکی ہیں جس کے بعد خیمے نصب دیے جائیں گے۔ دونوں خیمہ بستیاں شہر سے دور واقع ہیں۔ لنک روڈ پر واقع کیمپ میں پانی کی شدید قلت ہے اور وہاں بجلی بھی نہیں ہے۔لوگوں کا کہنا ہے گرمی کے موسم میں اس مقام پر رہنا انتہائی مشکل ہے۔