قائم علی شاہ کا آئی ڈی پیز کے بچوں کو صوبہ کی داخلی حدود پر انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے ساتھ کراچی کے متاثرہ علاقوں میں انسداد پولیو مہم چلانے کے حکم،وزیر اعلیٰ نے یہ احکامات انسداد پولیو کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے

جمعرات 3 جولائی 2014 05:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے متعلقہ انتظامیہ کو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کے بچوں کو صوبہ سندھ کے داخلی حدود پر انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے ساتھ صوبہ بھر باالخصوص کراچی کے پولیو سے متاثرہ علاقوں میں انسداد پولیو مہم بھر پور طریقے سے چلانے کے احکامات دیئے ہیں تاکہ پولیو کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔

یہ احکامات انہوں نے بدھ کو انسداد پولیو کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کے لئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی دوران دیئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیو وائرس اور دہشت گرد معاشرے کے لئے خطرہ ہیں اس لئے صوبہ سندھ کے تمام داخلی راستوں اور شہروں میں کڑی نگرانی کے لئے چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی محکمہ صحت اور انسداد پولیو کے دیگر ادارے مربوط قانون کے زریعے آئی ڈی پیز پر خصوصی توجہ دیں اور اس بات کو قطعی یقینی بنائیں کہ آئی ڈی پیز کا پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلائے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو کے لئے کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی بہتر ہے۔تاہم کراچی میں پستون آبادی کے کچھ علاقون میں پولیو وائرس کی موجودگی سے صوبے میں پولیو وائرس کا خطرہ موجود ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ پولیو کنٹرول رومز کے قیام کی ہدایت دی ہے اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو آئی ڈی پیز اور ان کے بچون کی رجسٹریشن کے احکامات دیئے۔ انہوں نے انسداد پولیو کیلئے کام کرنے والے تمام اداروں میں مربوط تعاون پر زور دیا تاکہ تمام بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جاسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر قائم کرنے اور اسے فعال بنانے کی ہدایت بھی کی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ پولیس کو فیلڈ میں کام کرنے والے پولیو ٹیموں کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کے بھی احکامات دیئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے سبب کئی خاندان نقل مکانی کرکے ملک کے دیگر علاقوں بشمول سندھ میں بھی آرہے ہیں اور ان آئی ڈی پیز کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے ہیں اور ان کے آنے سے ان علاقوں کے باسیوں کو خطرات لاحق ہیں جہاں یہ آئی ڈی پیز مقیم ہیں۔

پولیو اوورسائیٹ کمیٹی کی کوآرڈینٹر شہناز وزیرعلی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال صوبے میں پولیو کے -07 کیسزز سامنے آئے ہیں جوکہ سارے کراچی سے ہی رپورٹ ہوئے ہیں اورایک کے سوا باقی تما م پولیو کیس پستون خاندانوں میں سے آئے ہیں ۔ ان متاثرہ یونین کاؤنسلوں کو انسداد پولیو مہم میں پہلی ترجیح پر رکھا گیا ہے اور ان پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ- پنجاب اور سندھ بلوچستان بارڈر پر -28انسداد پولیو ٹیموں کے علاوہ -166 ٹیمیں صوبے کے دیگر شہروں کے بس اڈوں ، ایئر پورٹ ، ریلوے، مین شاہراہوں ، ٹول پلازہ پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے کام میں مصروف عمل ہیں ، انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات پولیو ٹیموں کو والدین کی طرف سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے انکار کا سامنہ کرنا پڑا ہے تاہم وہ انہیں قائل کرتے ہیں ۔

انسداد پولیو کیلئے صوبائی فوکل پرسن ڈاکٹر احمد علی شیخ نے اجلاس میں بتایا کہ -05جولائی سے -08 جولائی اور -17 جولائی سے -20 جولائی تک انسداد پولیو کی دو مہم شروع جارہی ہیں جن کے زریعے ہر ایک راؤنڈ میں -153564 بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ -194 انسداد پولیو ٹیمیں صوبے کے داخلی راستوں اور دیگر مقامات پر تعینات ہیں انہوں نے اجلاس کو مزید بتایا کہ اپریل 2012 سے اپریل2014 تک صوبے کے تمام ٹرانزٹ کے مقاموں پر 5828520 بچوں کو جبکہ کراچی کے ٹرانزٹ مقامات پر -264129 بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے گئے۔