سینیٹ ،فنکشنل کمیٹی مسائل پسماندہ علاقہ جات کا اجلاس،این ایچ اے کی طرف سے ہنگامی سیلابی فنڈ کی مد میں سے سندھ ، شمالی اور سندھ جنوبی میں غیری ضروری منصوبہ جات پر بے تحاشا اخراجات اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر شدید برہمی کا اظہار ،سیلاب کے 15ارب روپے کے فنڈز میں سے 13ارب سے زائد ہائی وے ، سیفٹی پلوں ، موڑوں اور سٹرکوں کے کھڈوں کی بھر ائی پر خرچ کر دیے گئے،2010میں 41کروڑ اور 12-13میں 26کروڑ خرچ کر دیے گئے جو قوم کی خزانے کے ساتھ کھلواڑ ہے،کمیٹی

جمعرات 3 جولائی 2014 05:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے مسائل پسماندہ علاقہ جات کے اجلاس میں این ایچ اے کی طرف سے ہنگامی سیلابی فنڈ کی مد میں سے سندھ ، شمالی اور سندھ جنوبی میں غیری ضروری منصوبہ جات پر بے تحاشا اخراجات اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے 15ارب روپے کے فنڈز میں سے 13ارب سے زائد ہائی وے ، سیفٹی پلوں ، موڑوں اور سٹرکوں کے کھڈوں کی بھر ائی پر خرچ کر دیے گئے ۔

2010سے اب تک ہنگامی سیلابی فنڈ کو بے دریغ اور اختیارات کا ناجائز استعمال جاری ہے ۔2010میں 41کروڑ اور 12-13میں 26کروڑ خرچ کر دیے گئے جو قوم کی خزانے کے ساتھ کھلواڑ ہے۔کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت عبدالحکیم بلوچ، سینیٹرز روزی خان کاکڑ ، خالدہ پروین اور سندھ ، کے پی کے اور نادرن ایریاء کے GMشریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

کنوینیر کمیٹی نے لاڑکانہ شہداد کوٹ کراچی کے شہری علاقوں میں سٹرکوں ، موڑوں کی مرمتی پر کروڑوں روپے لگانے پر شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ علاقائی جنرل میجنرز کی طرف سے بھجوائے گے منصوبہ جات کو NHAہیڈ کوارٹر آنکھیں بند کر کے منظوری دے دیتا ہے ۔

جو قوم کے ساتھ مذاق ہے ۔ ہنگامی سیلاب کے فنڈ کو جس مقصد کے لئے مختص کیا گیا سندھ کے بعض علاقوں میں درست استعمال کیا گیا لیکن زیادہ تر کاغذ ی اور غیرمنصوبوں پر قومی خزانہ لٹا دیا گیا۔اور سندھ کے شہری اور دیہی سیلابی علاقوں میں قبل از سیلاب اور سیلاب کے بعد تعمیر و مرمتی کی کمیٹی کو پیش کی گئی تصاویر اور سرکاری دستاویزات میں واضح فرق پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ قومی امانت ہے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ ہونا چاہے نہ کہ ذاتی مقاصد کیلئے ۔

کنوینیر کمیٹی اور اراکین کمیٹی روزی کاکڑ اور خالدہ پروین پر اور سرکاری کاغذات اور منصوبوں کی تکمیل مدت میں تضاد پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ تعمیر و مرمتی کے منصوبہ جات میں حادثات کے بہانے اور دوسرے شہروں میں شدید بارشوں کے نام پر کروڑوں کے کاغذی منصوبے ہیں اور کہا کہ موقع پر گہری نظر سے دیکھ کر کمیٹی قومی مفاد میں فیصلہ کرے گی ۔

سینیٹر خالد ہ پروین نے کہا کہ حادثات اور سٹرکوں پلوں کی مرمت اور ٹول پلازوں کی مرمتی میں ہنگامی سیلابی فنڈز استعمال کرنا بددیانتی ہے ۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ایمرجنسی فنڈ کی کل رقم 5 ارب تھی 2010 میں سالانہ مرمتی فنڈ 1.7 ملین تھا۔ 2011 میں 2.2 بلین کر دیا گیا ۔ کنوینیر کمیٹی نے کہا کہ ایمرجنسی لفظ کی اپنے طور پر تشریح کر کے این ایچ اے نے ایمرجنسی کے نام پر از خو د فنڈز استعمال کر دیئے ۔

ممبر این ایچ اے ثقلین نے کہا کہ پچھلے سال این ایچ اے کی 49 بلین کی ضرورت تھی اور حکومت کی طرف سے 17 بلین جاری ہوئے۔ کنوینیر کمیٹی نے کہا کہ محکمہ میں سخت مانیٹرنگ نظام نافذ کر کے مالی گھپلوں کا خود اندازہ کیا جائے۔ سب کمیٹی کے کنوینیر نے تحکال کے علاقے میں 120 ملین کی لاگت سے بنائے جانے والے 2 انڈر پاسسز کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیسہ اور ایسی جگہوں پر خرچ ہو سکتا تھا جہاں پر شدید ضرورت ہے انہوں نے اسے اختیارات کا نا جائز استعمال قرار دیا ۔

سینیٹر نثار خان نے کہا کہ شمالی علاقوں ، کوہاٹ ٹنل اور خیبر ایجنسی میں کام کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں خود ان مقامات کا دورہ کریں گے تاکہ موقع پر صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیں سکیں ۔انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ بعض مقامات پر ہنگامی مرمت کے ساتھ ساتھ معمول کی مرمت کے نام پر بھی کام کیے گئے جو کہ قومی خزانے کو نقصان دینے کے مترادف ہے ۔

سینٹر نثار محمد خان نے کہا کہ سب کمیٹی کا مقصد کسی کی تضحیک کرنا نہیں بلکہ شفاف انداز میں معاملات کی چھان بین کرنا ہے ۔کنوینیر کمیٹی نثار محمد نے کہا کہ ملک بھر میں جہا ں جہاں پلوں کی مرمتی پر بار بار کرروڑں روپے ضائع کرنے والے افسران کو ہتھکڑی لگنی چاہے ۔ جس اعلیٰ افسر کی جو مرضی آئی اس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے مخصوص افراد کو نوازا جو قابل افسوس ہے اور کے پی کے مردان نوشہرہ اور دوسرے شہروں میں انڈر پاسسز اور بعض پلوں کی ٹائلز تبدیل کرنے پر بھی اعتراض کیا گیا ۔

سینیٹر خالد پروین نے کہا کہ بدقسمتی سے سب سے زیادہ ناجائز اخراجات ایمرجنسی فنڈز سے بھاری رقوم میں سے کئے گئے ہیں ۔اور لنڈی کوتل طورخم کے چار پیکجز میں 50 ملین کے اخراجات کو غلط قرار دیا ۔کمیٹی کے اجلاس میں این ایچ اے اور وزارت مواصلات کو واضع ہدایت دیتے ہوئے حکومت سے سفارش کی گئی کہ مستقبل میں ایمرجنسی فنڈ کو کسی بھی صورت کسی دوسری مد میں خرچ کرنے پر پابندی ہونی چاہیے ۔

ممبر این ایچ اے ثقلین نے کمیٹی اراکین کو کہا کہ ڈیرہ اسمائیل خان روٹ کے درمیان خونی چوک میں ٹریفک کے اور چوک کی زیادہ چوڑائی نہ ہو نے کی وجہ سے سینکڑوں افراد حادثات کا شکار ہوئے اور ہزاروں گاڑیاں تباہ ہو چکی کمیٹی حکومت سے چوک کو چوڑا کرنے اور سٹرک کو دورویہ کرنے کیلئے ایک ارب کی گرانٹ کی سفارش کرے۔

متعلقہ عنوان :