قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس، ریٹائرڈملازمین کی پنشن کے معاملات دیکھنے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل، وزا رت کے ماتحت اداروں میں زیر استعمال گاڑیوں کی مکمل تفصیل اور ان پر اٹھنے والے اخراجات کی مکمل تفصیلات طلب

جمعرات 24 جولائی 2014 08:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز میں حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن 3500سے بڑھا کر 6000روپے کر دی تھی مگر وزارت خزانہ نے فنڈز کمی بہانہ بنا کر پنشن میں اضافے سے انکار کر دیا جبکہ کمیٹی نے ریٹائرڈملازمین کی پنشن کے معاملات دیکھنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے اور وزا رت کے ماتحت اداروں میں زیر استعمال گاڑیوں کی مکمل تفصیل اور ان پر اٹھنے والے اخراجات کی مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس چیئر مین کمیٹی عامر علی مگسی کی زیر صدارت پار لیمنٹ ہاوس میں ہو ا اجلاس میں اراکین کمیٹی اور وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی اجلاس میں ورکرز ویلفیئر فنڈاور این آئی سی آر امور پر بریفنگ دی گئی وزارت کے اعلی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ورکرز فنڈ کے ایک سو چھبیس ارب روپے وزارت خزانہ کے پاس ہیں جبکہ چھ اعشاریہ 98ارب روپے کی سر مایہ کاری پاک انوسٹمنٹ بونڈاور ڈیفنس سرٹیفیکٹ میں کی گئی سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز امور راجہ راجہ حسن نواز نے کمیٹی کو بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ورکر ویلفر فنڈ صوبائی معاملہ ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل بھی ان تمام معاملات کو دیکھ رہی ہے پنجاب اور سند ھ ورکر ویلفرفنڈ لینے کو تیا ر ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا لینے کو تیا ر نہیں وزارت کے سیکرٹر ی نے مذید بتایا کہ رواں مالی سال بجٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہیں 3500سے بڑھا کر 6000روپے کر دی ہے مگر وزارت خزانہ نے فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر پنشن بڑھا نے سے انکار کر دیا ہے انہوں نے بتایا جب تک شیئرز نہیں بڑھائے جاتے تب تک پنشن نہیں بڑھ سکتی کمیٹی نے پنشن کے معاملات دیکھنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ہے اور کمیٹی نے وزارت کے ماتحت تمام اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں اور فیول کی تمام تفصیل طلب کر لی ہے

متعلقہ عنوان :