سریاب اور مستونگ میں بچیوں پر تیزاب پھینکنے والوں کو ہرصورت گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے،عبدالمالک بلوچ ، عوام کو موجودہ حکومت سے پر امن بلوچستان کے قیام کی توقع ہے، صوبائی دارلحکومت سے کار چھیننے اور چوری کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں، امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 24 جولائی 2014 08:26

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2014ء)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سریاب اور مستونگ میں بچیوں پر تیزاب پھینکنے والوں کو ہرصورت گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے، عوام کو موجودہ حکومت سے پر امن بلوچستان کے قیام کی توقع ہے، صوبائی دارلحکومت سے کار چھیننے اور چوری کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ نے امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی، آئی جی پولیس بلوچستان، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، سی سی پی او کوئٹہ، ڈی آئی جی ایف سی، ڈپٹی کمشنر مستونگ، ڈی پی او مستونگ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس کو سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، سی سی پی او عبدالرزاق چیمہ اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مستونگ نے مذکورہ دو تیزاب پھینکنے کے واقعات اور امن و امان سے متعلق بریفنگ دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان بھر اور بالخصوص کوئٹہ میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں نمایاں کمی آئی ہے، ماضی کی نسبت عوام کا حکومت اور فورسز پر اعتماد بحال ہوا ہے، جس کے باعث شہر میں کاروباری اوقات میں عوام کا سیلاب امڈ آجاتا ہے اور یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہتا ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ گاڑیاں چھیننے اور چوری کی وارداتوں کو فورسز نے سنجیدگی سے لیا ہے اور ملزمان کے گرد گہرہ تنگ کیا جا چکا ہے، سریاب اور مستونگ میں بچیوں پر تیزاب پھینکنے کے واقعات پر بھی اجلاس کو تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سریاب اور مستونگ میں بچیوں پر تیزاب پھینکنے والے درندہ صفت عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، ایسے واقعات ہمارے معاشرے کے لیے المیہ سے کم نہیں، روایات اور اسلامی اقدار کے باغی عناصر اپنے مذموم مقاصد کے لیے بلوچستان میں خوف اور دہشت کی فضاء قائم کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ نے سختی سے ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اندر کسی بھی صورت ملزمان کو گرفتار کیا جائے بصورت دیگر متعلقہ ضلعی پولیس و انتظامی افسران کے خلاف انظباطی کاروائی عمل میں لائی جائے اور حکومت اس ضمن میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کرے گی، وزیر اعلیٰ نے صوبائی دارلحکومت میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ جلد از جلد جرائم پر قابو پانے کے لیے کوئٹہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس جرائم کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرے اور غریب عوام کے ساتھ نا انصافی نہ کرے، وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ کیچ ضلع میں تمپ ، مند اور بلیدہ کو لیویز ایریا سے پولیس میں تبدیل کے لیے اقدامات کی بھی ہدایت کی، اجلاس سے صوبائی وزراء میر سرفراسز بگٹی، نواب محمد خان شاہوانی نے بھی اظہار خیال کیا۔

متعلقہ عنوان :