وفاقی یونیورسٹیوں میں 37لیکچرار ایڈہاک بنیادوں پر کام کررہے ہیں،ملک میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد 8ہزار تک پہنچ چکی ہے ؛وزیر مملکت بلیغ الرحمن

ہفتہ 9 اگست 2014 04:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اگست۔2014ء)وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں ریگولر بنیادوں پر لیکچرار کا کام کررہے ہیں تاہم وفاقی یونیورسٹیوں میں 37لیکچرار معاہداتی اور ایڈہاک بنیادوں پر کام کررہے ہیں،ملک میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد 200سے بڑھ کر 8ہزار تک پہنچ چکی ہے جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے تاہم ہمیں تعداد کے ساتھ ساتھ معیار کوبھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

وقفہ سوالات کے دوران شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں ریگولر بنیادوں پر بھی لیکچرار کا کام کررہے ہیں البتہ وفاقی سرکاری یونیورسٹیوں میں 37لیکچرار معاہداتی اور ایڈہاک بنیادوں پر کام کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال پر بیرسٹر عثمان ابراہیم نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کیڈگریوں کی تصدیق کا مل جاری ہے ۔

3979 میں سے اب تک 33ایجوکیشن افسران کی ڈگریوں کی تصدیق مکمل ہوچکی ہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری ریلوے نے ایوان کو کرن حیدر کے سوال کے جواب میں بتایا کہ اس وقت 81,568ملازمین ریلوے کے پیرول پر ہیں جبکہ 6390 ملازمین پاکستان ریلوے پولیس میں کام کررہے ہیں ا ور انہیں ان مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جہاں پہلے ناخوشگوار واقعات آئے ہیں ۔ ایک اور سوال پر پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ چین سے نئے انجن کی خریداری کا عمل جاری ہے اور کچھ دنوں تک مزید انجن ریلوے مشن میں شامل ہوجائیں گے ابھی تک 29انجن 2ہزار ہارس پاور اور 29انجن 3ہزار ہارس پاور کے انجن ریلوے کے پاس ہیں ۔

رکن اسمبلی نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت کیڈ نے بتایا کہ سکول بچوں کے لیے اس وقت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 139 بسیں ایف ڈی ای کے تحت تعلیمی اداروں میں دستیاب ہیں وزیراعظم اسلام آباد ڈویلپمنٹ پیکج کے ذریعے 20 کوسٹرز کی خریداری کے لیے پی سی ون کی منظوری دی گئی ہے منصوبے کی اصل لاگت 59.755 ملین روپے ہے لیکن مالی مشکلات کے باعث اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا البتہ حکومت نے میٹرو بس کے پراجیکٹ شروع کیاہے اس سے بھی طالبعلم فائدہ اٹھا سکیں گے ۔

شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ ریلوے کالونی میں بجلی چوری رکوائی اور 17ارب روپے ریکور کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن بالکل برداشت نہیں کرینگے چین کی کمپنی میسرز ڈونگ فونگ الیکٹرک کارپورینش کے ساتھ 69ڈیزل الیکٹرک ( ڈی ای ) انجنوں کے حصول کا معاہدہ 8نومبر 2001ء کو ہوا تھا اور 2003تا 2008ء تک یہ انجن ریلوے میں شامل کئے گئے مگر 69میں سے صرف 5انجن ٹھیک نکلے جس کے باعث معاملہ اب نیب کو بھجوادیا گیا ہے ۔

تحقیقات کے بعد مجرموں کو کڑی سزا دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کمپنی سے 75 انجنوں کا معاہدہ بھی موجودہ حکومت نے منسوخ کرکے بلیک لسٹ کردیا ہے ۔ شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں پی ایچ ڈی اور ایم فل کی ڈگری رکھنے والے ان بے روزگاروں جنہوں نے 300 اور اس سے زائد سی جی پی اے حاصل کیا ہے ان کو ملازمتوں کے حصول تک بطور وظیفہ 10ہزار روپے ماہانہ دینے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن حاصل کرنے والے طالبعلموں کو وزیراعظم سکیم کے تحت ہر طالبعلم کو ملک بھر میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے واپس کئے گئے ہیں ۔

شکیلہ لقمان کے سوال کے جواب میں انوشہ رحمان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایوان کو بتایا کہ سائبر کرائم بل میں ایسی شقیں رکھی گئی ہیں کہ سوشل میڈیا توہین آمیز مواد کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں کابینہ کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد کرائینگے ۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد 200سے بڑھ کر 8ہزار تک پہنچ چکی ہے جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے البتہ ہمیں تعداد کے ساتھ ساتھ معیار کوبھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کی کارکردگی میں بتدریج اضافہ ہوا ہے البتہ مطلوبہ فنڈز تک نہیں پہنچے ہیں تحقیق کے معاملے پر بھی کوشاں ہیں انہوں نے کہا کہ سماگو ( بین الاقوامی ادارہ برائے ریسرچ رینکنگ) نے کہا ہے کہ پاکستان کی ریسرچ کے شعبے میں رینکنگ ہانگ کانگ اور سنگاپور سے بڑھ جائے گی ۔ شاہدہ رحمان کے سوال کے جواب میں وزیر انفارمیشن انوشہ رحمن نے ایوان کو بتایا کہ اب تک 102بلین امریکی ڈالر (تقریباً 120بلین روپے ) کے ہدف کے مقابلے میں 1.22 بلین امریکی ڈالر (122بلین روپے ) حاصل ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چائنہ موبائل کمپنی نے تمام رقم ڈالر میں فراہم کردی ہے جبکہ موبی لنک کمپنی نے بھی 50فیصد ادائیگی کردی ہے اب تک 98فیصد رقم موصول ہوگئی ہے اس کو مرکزی حکومت کے اکاؤنٹ میں رکھ دیا گیا ہے ۔ اعجاز چوہدری کے سوال کے جواب میں انوشہ رحمان نے کہا کہ اس گورنمنٹ کا مقصد کاغذ کا کم سے کم استعمال ہے تاکہ خزانے پر بھی بوجھ کم کیاجاسکے ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ 2006ء سے 2013ء تک یونیورسل سروس فنڈ غیر آئینی طور پر کوآپریٹو بینکوں میں رکھا گیا تھا جس کو موجودہ حکومت نے آتے ہی مرکزی حکومت کے اکاوئنٹ میں ٹرانسفر کردیا ہے ۔