نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس، آٹھ انکوائریوں ، دو شکایات کی تصدیق کی منظوری، چار انکوائریوں کی ثبوتوں کی بناء پر بند کردیئے گئے

بدھ 17 ستمبر 2014 08:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء) قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نیب ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں ایگزیکٹو بورڈنے آٹھ انکوائریوں کی منظوری دی ہے ۔ بورڈ نے دو شکایات کی تصدیق کی بھی منظوری دی ہے ۔ بورڈ نے چار انکوائریوں کی ثبوتوں کی بناء پر بند کردیئے ۔

نیب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پہلی انکوائری جس کی منظوری دی گئی وہ پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی مصطفی کمال کیخلاف ہے اس کیس میں ملزم پر فراڈ میں ملوث ہونے اور مارکیٹ سے غیر معیاری ٹی وی سیٹ خریدنے اور کئی دوسرے الزام ہیں جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا ۔ دوسری انکوائری اے ای ڈی بی کے ڈی جی بشار حسین بشیر ، سابق قائم مقام سی ای او ،اے ای ڈی بی اور دوسرے ملزمان کیخلاف ہے جس میں ملزمان پر کرپشن میں ملوث ہونے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ہیں ۔

(جاری ہے)

سابق ڈی جی پر 3.5 ملین روپے دوسال کے کنسلٹنٹس کے بغیر بورڈ کی اجازت کے نکلوانے کا الزام ہے

جس کے وہ حق دارنہیں ہیں تیسری انکوائری الحمرا ویلز اینڈ الحمراء ریونیو (پرائیویٹ )لمیٹڈ ، ایڈن بلڈرز کے چیف ایگزیکٹو حبیب احمد اور دوسرے ملزم کیخلاف ہے اس کیس میں ملزمان پر لوگوں کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دے کر 1258.758 ملین کی رقوم سے سات سو پلاٹ اور سات فارم ہاؤس خرید کر سرمایہ کاری کا الزام ہے چوتھی انکوائری سابق ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی فاروق رحمت اللہ ، ریجنل ڈائریکٹر نارتھ میں اے اے پرویز بشیر اور دوسرے ملزم کیخلاف ہے ان ملزمان پر سول ایوی ایشن کی 8.18 ایکڑ قیمتی زمین نجی لوگوں کو من مانی قیمتوں پر سب لیز کرنے اور دوسرے کرپٹ طریقوں کے الزامات ہیں پانچویں انکوائری پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے چار منیجنگ ڈائریکٹروں ڈاکٹر اشرف بٹ ، اسلم مشتاق زیدی محمد سلیم راجپوت اور ہر کمپنیز آرڈیننس کی خلاف ورزی اور سی پی ایف قوانین کے مطابق امداد جمع نہ کرانے ،2008ء سے اب تک پی ایم ٹی ایف ایمپلائز پرائیویٹ فنڈ کوسٹ کے 108ملین سے زائد روپے سی پی فنڈز اکاؤنٹ سے نکلوانے کے الزامات ہیں ۔

چھٹی انکوائری وائرس چانسلر یونیورسٹی آف لندن جامشورو ڈاکٹر نذیر مغل اور دوسروں کیخلاف ہے جن میں ان پر کرپشن ، کرپٹ طریقوں ، حکومتی فنڈ کے غلط استعمال اور یونیورسٹی میں تین سو لوگوں کی غیر قانونی بھرتی کے الزامات ہیں ساتوں انکوائریاں خیبر پختونخواہ کے بورڈ آف ریونیو کے سابق سینئر ممبر احسن اللہ محسود اور محکمہ کے دوسرے حکام کیخلاف ہے جن پر کے پی کے میں ریونیو سٹاف کی غیر قانونی تقرری اور ترقی کے الزامات ہیں ۔

بنوں میں خلیفہ گل نواز ٹیچنگ ہسپتال کی انتظامیہ کیخلاف ہے دوبارہ انکوائری ہے اس کیس میں ملزمان پر میڈیکل آلات اور ادویات زیادہ نرخوں اور کم ایکسپائر تاریخ پر خریدنے کے الزامات ہیں بورڈ نے وویمن ڈویلپمنٹ حکومت بلوچستان کی سابق وزیر غزالہ گولہ کیخلاف شکایت کی تصدیق کا حکم دیا ہے دوسری شکایت کی تصدیق وزارت پٹرولیم کے حکام اور دوسروں کیخلاف ہے بند کی گئی انکوائریوں میں پہلی گورننگ فشریز ہاربر اتھارٹی کے ایم ڈی سید محمد طارق اور دوسروں کیخلاف ہے دوسری چیئرمین فرینڈز آف لٹریسی اینڈ ماس ایجوکیشن ( این جی او ) منصور عالم اور دوسروں کیخلاف تیسری پاکستان پیپر کارپوریشن اینڈ کیمیکل لمیٹڈ چار سدہ کے مالکان اور انتظامیہ کیخلاف ہے اس کیس میں پشاور ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے ۔

بورڈ نے انکوائری بند کرکے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے پی کے کو سفارش کی ہے کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرایا جائے چوتھی انکوائری ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن فاٹا کے ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹر عبدالرؤف اور دوسرے اور دوسرے حکام کیخلاف ہے سیاستدانوں کے زیر التواء مقدمات کا فیصلہ کرنے والی نیب کی اعلی سطحی کمیٹی کی سفارشات پر بورڈ نے غیر معلوم آمدنی سے بنائی گئی پراپرٹی مناسب ثبوتوں کی عدم فراہمی پر بند کرنے کا فیصلہ کیا پہلا کیس سابق رکن قومی اسمبلی رشید اکبر نورانی اور دوسرا کیس سابق رکن پنجاب اسمبلی خواجہ ریاض محمود کیخلاف ہے آخر میں چیئرمین نیب نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ تمام انکوائریاں اور تحقیقات وقت پر مکمل کی جائے اور اس میں کسی قسم کی مزید رعایت نہیں دی جائے گی ۔