خیبرپختونخوا حکومت نے سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور شہریوں کے اغواء کے بعض واقعات کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ، محکمہ داخلہ وپولیس کیلئے چیلنج قرار ، سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی منظوری، پولیس و انٹیلی جنس اداروں کو نتیجہ خیز کاروائی کیلئے فری ہینڈ دے دیا گیا

بدھ 17 ستمبر 2014 08:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء)خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں دہشتگردی پر قابو اورامن وامان کی صورتحال میں بہتری کے باوجود سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور شہریوں کے اغواء کے بعض واقعات کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے محکمہ داخلہ وپولیس کیلئے چیلنج قرار دیا ہے جبکہ اسکے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے پولیس و انٹیلی جنس اداروں کو نتیجہ خیز کاروائی کیلئے فری ہینڈ دے دیا گیاہے اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت امن و امان کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات بھی اُٹھارہی ہے ہماری پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور صوبائی حکومت نے پولیس نظام کو جدیدبنانے کیلئے انقلابی قدم اُٹھائے ہیں صوبے کی تاریخ میں پہلی بار پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کردیا گیا ہے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا مقابلہ کرنے اور اغواء کے واقعات کی روک تھام کیلئے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور کاونٹر کڈنیپ سیل کے الگ شعبے بنائے گئے ہیں اسی طرح انٹیلی جنس اور تفتیش کے عمل کوموثر بنانے کیلئے پولیس میں سکول آف انٹیلی جنس اور سکول آف انوسٹی گیشن کے ناموں سے دو الگ ادارے بھی قائم کئے گئے ہیں ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اپنے دفتر سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں صوبے میں امن و امان کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درانی اور سیکرٹری محکمہ داخلہ اختر علی شاہ نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال ، اس سلسلے میں کئے گئے اقدامات ، آئندہ کے لائحہ عمل اور دیگر اہم چیلنجز کے بارے میں رپورٹس پیش کیں جبکہ اجلاس میں چیف سیکرٹری امجد علی خان، سی سی پی او، کمشنر پشاور اور ارکان اسمبلی کے علاوہ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی اُمور سردار سورن سنگھ اور تاجر نمائندوں نے بھی شرکت کی

وزیر اعلیٰ نے مذہبی منافرت پر مبنی وال چاکنگ اورلٹریچر کے موثر سدباب، ماہ محرم کے انتظامات پہلے سے مکمل کرنے ، گلگت بلتستان سے سرحدی تنازعہ کے حل ، افغان مہاجر کیمپوں کو منظم بنانے، افغان سموں کی تلفی اور اندرون شہر جوئے اورجرائم کے اڈے ختم کرنے سے متعلق بھر پور اقدامات کی ضرورت پر زور دیاانہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت کے خاتمے اور اچھے لوگوں کے آنے کی وجہ سے پولیس کی قدرو منزلت میں اضافہ ہوا ہے جس کا اعتراف آرمی چیف نے بھی اُن سے ملاقات کے دوران کیا قومی اور بین الاقوامی سطح پر یہ پذیرائی پولیس کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کو امن و امان کے حوالے سے تین سنگین مسائل ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مکمل طور پر تیاری کرلی ہے اُنہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے کو کافی گھمبیر صورتحال کا سامنا ہے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر کے بعض ملک دشمن قوتوں سے مبینہ رابطوں، سمگلنگ اور دیگر جرائم کی بیخ کنی ناگزیر ہو چکی ہے صوبے میں افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کا قیام اور نقل و حرکت بھی ایک اہم مسئلہ ہے جن سے خوش اسلوبی کے ساتھ نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت اور پولیس موثر اقدامات کر رہی ہے ان میں سے بعض مسائل اور معاملات کا تعلق وفاقی حکومت سے ہے اُنہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے اور سب کو مل کر یہاں پر امن کے قیام اور اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے سیاسی و سماجی اور انتظامی طور پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے امن و امان کا مسئلہ اکیلے صوبائی حکومت یا صوبے کا نہیں بلکہ یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے صوبے میں پائیدارامن کے قیام کو یقینی بنانے کے سلسلے میں حکومت کے بعض اقدامات سے متعلق پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں انٹیلی جنس ، انویسٹی گیشن اور پراسکیوشن کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ٹریننگ سنٹر کے علاوہ انٹی سائبر کرائم ونگ ، فنانشل کرائم یونٹ اور فرانزک لیبارٹریاں بھی قائم کی جارہی ہیں اسی طرح پشاور سیف سٹی منصوبے کے تحت شہر کی سکیورٹی کیلئے مختلف اقدامات ، سکول آف ٹریفک منیجمنٹ اور ٹریفک انجینئر نگ ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے پرویز خٹک نے کہا کہ ماضی میں انٹیلی جنس اور انوسٹی گیشن کے نظام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے دہشت گردی ہمارے معاشرے میں ناسور بن کر سرائیت کر گئی مگر موجودہ صوبائی حکومت نے ان شعبوں کی اہمیت کے پیش نظر ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر ٹاسک فور س قائم کئے جو انٹیلی جنس اور انوسٹی گیشن کا کام کریں گے انسپکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ مذکورہ اقدامات کے علاوہ محکمہ پولیس میں ایکسپلوزیوز، ٹیکٹکس اور پبلک ڈس آرڈر منیجمنٹ سمیت چا ر نئے سکول بھی قائم کئے جارہے ہیں جس کی بدولت پولیس کی کارکردگی مزید بہتر بنے گی ۔