وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مبینہ طور پر سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے سی ڈی اے کے با اثر ممبر انوائر منٹ کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز،سپریم کورٹ نے ممبر انوائرمنٹ سید مصطفین کاظمی کے خلاف ایک پرائیویٹ پارٹی کوپانچ ایکڑ رقبے پر محیط پبلک پارک کمرشل استعمال اور گالف کرس بنانے کے الاٹ کرنے پر محکمانہ کاروائی کا حکم دے رکھا

بدھ 17 ستمبر 2014 08:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء)وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مبینہ طور پر سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے با اثر ممبر انوائر منٹ کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے ۔سپریم کورٹ نے ممبر انوائرمنٹ سید مصطفین کاظمی کے خلاف ایک پرائیویٹ پارٹی کوپانچ ایکڑ رقبے پر محیط پبلک پارک کمرشل استعمال اور گالف کرس بنانے کے الاٹ کرنے پر محکمانہ کاروائی کا حکم دے رکھا ہے تاہم ان واضح احکامات کے باوجود حکومت کارروائی کرنے سے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ممبر انوائرمنٹ کی پوسٹ پر ایک ناتجربہ کار افسر کی تعیناتی سے اس ونگ کی کاکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 2جون 2006کو مصطفین کاظمی کی طرف سے سیکٹر ایف سیون میں جوبلی پارک کی پانچ ایک اراضی لیز پر ایک پرائیویٹ پارٹی کو کمرشل استعمال کو دیئے جانے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلا ف ورزی قرار دیا تھا اور حکومت کو تمام ملوث افسران کے خلا ف کاروائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد کچھ افسران کے خلاف کاروائی کی گئی تھی اور کچھ ریٹائرڈ ہوگئے تھے جبکہ سابق ممبر سی ڈی اے پلاننگ ونگ مصطفین کاظمی کو عارضی طور پر او ایس ڈی بنا دیا گیا تھااوربعد ازاں 2013میں ایک بار پھر سپریم کورٹ نے اس کیس کا نوٹس لیا اور سی ڈی اے کو مذکورہ افسر کے خلا ف کاروائی کی ہدایات جاری کیں مگر اس کے باوجود وفاقی حکومت نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی

متعلقہ عنوان :