انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بولنگ ایکشن کی جانچ کے نئے طریقہ کار پر اعتراضات مسترد کردئیے، یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک و شبہات میں کوئی حقیقت نہیں، تجزیہ کے دوران بولرز کو میچ ایکشن کے مطابق بولنگ کرانا غلط نہیں ہے،آئی سی سی

پیر 20 اکتوبر 2014 07:28

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بولنگ ایکشن کی جانچ کے نئے طریقہ کار پر اعتراضات مسترد کردئیے۔، آئی سی سی کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک و شبہات میں کوئی حقیقت نہیں، تجزیہ کے دوران بولرز کو میچ ایکشن کے مطابق بولنگ کرانا غلط نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا ( یو ڈبلیو اے) رواں برس کے آغاز تک آئی سی سی کی واحد منظور شدہ واحد ٹیسٹنگ لیبارٹری تھی جہاں پر مشکوک ایکشن کے حامل بولرزکا تجزیہ کیا جاتا تھا تاہم اس نے مارچ 2004 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ساتھ اپنی شراکت ختم کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس کی بولنگ ایکشن سے متعلق جانچ کو غیرقانونی طور پر کونسل بلااجازت استعمال کررہی ہے۔

(جاری ہے)

حال ہی میں اس نے آئی سی سی کے نئے طریقہ کار پر بھی شدید اعتراض کیا ہے جس کے تحت سعید اجمل، سچترا سینانائیکے، کین ولیمسن، پراسپر اتسیا اور سوہاگ غازی جیسے بولرز پر پابندی عائد کردی گئی۔آئی سی سی نے یوڈبلیو اے کے تمام تر اعتراضات کو مسترد کردیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ رواں برس جون سے اب تک امپائرز نے جن بولرز کے ایکشن کے مشکوک ہونے کی رپورٹ کی ان کی بولنگ میں واقعی خرابی سامنے آئی، نیا طریقہ کار زیادہ بہتر ثابت ہورہا ہے، یوڈبلیو اے کی جانب سے یہ بھی اعتراض کیا گیا تھا کہ ٹیسٹ کے وقت بولر کی میچ میں لی گئی دوطرفہ فوٹیج استعمال کی جاتی جوکہ موزوں نہیں ہے جبکہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سے قبل بولر پر واضح کیا جاتا ہے کہ وہ ٹیسٹ کے دوران اسی ایکشن کے تحت بولنگ کرے جیساکہ وہ میچ کے دوران کرتے ہیں اگر وہ اس سے مختلف ایکشن اختیار کرنے کی کوشش کرتا تو فوری پکڑ میں آجاتا ہے۔

آئی سی سی نے ویسٹرن یونیورسٹی کی ریسرچ استعمال کرنے کا الزام بھی مسترد کردیا، اس کا کہنا ہے کہ ہمارے ماہرین نے اس حوالے سے تحقیقات کیں اور ان کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا پروٹوکول تشکیل دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :