فیڈرل کورٹ آف امریکہ کابیروت دھماکوں کی پاداش میں ایران کو 1.3 ارب ڈالر جرمانہ کی سزا

پیر 20 اکتوبر 2014 07:48

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء)فیڈرل کورٹ آف امریکا نے 1983ء میں بیروت کے مقام پر اپنے میریز فوجیوں کی ایک بیرک میں خوفناک بم دھماکے کی پاداش میں ایران کو 1.3 ارب ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق یہ رقم حادثے میں مارے جانے والے فوجیوں کے اہل خانہ کو معاوضہ کے طور پر ادا کی جائے گی۔امریکی نیوز نیٹ ورک "اے بی سی" نے جج روئس لیمبرتھ کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ "عدالت نے ایران کو ایک سخت پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ امریکا کی عدالتیں اپنے شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات کو کسی طور برداشت نہیں کریں گی۔

اس مقدمے کے سلسلے میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا فیصلہ ہے۔ اس سے قبل ایک اور امریکی عدالت نے ایران کو 2.6 ارب ڈالرز جرمانے کی سزا سنائی تھی جسے بطور معاوضہ بیروت دھماکے میں مار جانے والے فوجیوں کے اہل خانہ میں تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اکتوبر 1983ء میں امریکا کی بیروت میں ایک فوجی بیرک میں بم دھماکا ہوا جس میں 241 میرینز ہلاک ہوئے۔

جج لیمبرتھ کے مطابق ایسے فیصلے علامتی ہوتے ہیں، تاہم ان میں پوشیدہ پیغام اہم ہوتا ہے۔23اکتوبر 1983ء کو ایران کی حرکہ جہاد اسلامی کے دھماکا خیز مواد سے لدے دو ٹرک تیار کیے جنہیں بیروت میں امریکا اور فرانس کے فوجیوں کے لئے مخصوص بیرکس کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ جہاد کے نام پر کی گئی دہشت گردی کی اس واردات میں 241 امریکی جبکہ 51 فرانسیسی فوجی ہلاک ہوئے۔

بیروت دھماکے میں ہونے والا جانی نقصان دوسری عالمی جنگ میں آئیوا جیما میں ہونے نقصان کے بعد امریکا کو ایک دن پہنچنے والا سب سے زیادہ نقصان بتایا جاتا ہے۔امریکی تاریخ کے اس خونی دن کو فراموش نہیں کر سکے اور اس دن کے بعد سے ابتک ایران کا دہشت گردی کے سرپرست ملک کے طور پر پیچھا جاری ہے۔ اس سلسلے میں قانونی پیش رفت غیر معمولی سست روی سے جاری رہی کہ گزشتہ جمعرات کو امریکا کی فیڈرل کورٹ نے ایرانی حکومت کے خلاف فیصلہ سنایا۔امریکی نظام عدل کی جانب سے بیروت دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان پر ایران کو سنائی جانے والی جرمانے کی سزاوں کا کل حجم 10 ارب ڈالرز بنتا ہے جو 2001ء سے شروع کئے جانے والے مقدمات میں وقتا فوقتا سنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :