سپریم کورٹ نے سولہ سال قبل پانی کے جھگڑے میں قتل ہونے والے نوجوان کے ورثاء اور قاتل کے درمیان راضی نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

جمعرات 20 نومبر 2014 07:42

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2014ء ) سپریم کورٹ نے سولہ سال قبل پانی کے جھگڑے میں قتل ہونے والے نوجوان طیب کے ورثاء اور قاتل کے درمیان ہونے والے راضی نامے کی تفصیلات تین ہفتوں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجن پور سے طلب کرلی ہیں ۔ چی جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ضلعی جج کے ذریعے راضی نامے کی حقیقت جاننا چاہتے ہیں اس کے بعد فیصلہ کردینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو اس دوران ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل پنجاب چوہدری زبیراحمد فاروق نے عدالت کو بتایا کہ پانی کے معاملے پر تھانہ فاضل پور موضع رکھ حضرت والا میں 12 اگست 1998ء کو مزاری نامی ملزم نے فائرنگ کرکے طیب ولد غلام حسین کو قتل کردیا تھا سیشن کورٹ ، ہائی کورٹ نے موت کی سزا سنائی اب دونوں خاندانوں میں راضی نامہ ہوگیا ہے اس لئے معاملہ اب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہے اس پر عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راحت پور کو حکم دیا ہے کہ وہ اس راضی نامے کے حقائق معلوم کرے اور مقتول کے قانونی ورثاء کے بیانات حاصل کرکے تین ہفتوں میں رپورٹ سپریم کورٹ میں ارسال کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :