داعش کے پاس 2سال تک جنگ کیلئے ہتھیاراور گولہ بارود موجود ہے ،اقوام متحدہ ، آئی ایس آئی ایس کیخلاف امریکا کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں تنظیم کی گاڑیوں اور بھاری ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،لیکن اسکے، ہلکے ہتھیاروں کی بڑی تعداد اور اْن کے اثرات کو کم نہیں کیا جا سکتا، داعش نہ صرف سب سے زیادہ فنڈ حاصل کرنے والی تنظیم ہے بلکہ اس کے پاس بہترین ہتھیار بھی ہیں،رپورٹ، داعش کی دھمکی کے بعد سعود ی عرب میں بھی سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی انتہا ئی سخت کر دی گئی

جمعرات 20 نومبر 2014 07:54

نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2014ء)اقوام متحدہ نے خبرادر کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے پاس شام اور عراق میں دوسال تک جنگ کے لئے بڑی تعداد میں چھوٹے ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں موجودہیں۔دوسری جانب داعش کی دھمکی کے بعد سعود ی عرب میں سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی انتہا ئی سخت کر دی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لئے تیار کی گئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے پاس دوسال تک لڑنے کے لئے ہتھیار موجود ہیں ،اْس کے پاس شام اور عراق میں جنگ کے لئے بڑی تعداد میں چھوٹے ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں موجودہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کیخلاف امریکا کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں تنظیم کی گاڑیوں اور بھاری ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،لیکن اسکے، ہلکے ہتھیاروں کی بڑی تعداد اور اْن کے اثرات کو کم نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ داعش نہ صرف سب سے زیادہ فنڈ حاصل کرنے والی تنظیم ہے بلکہ اس کے پاس بہترین ہتھیار بھی ہیں۔

دوسری جانب داعش کی دھمکی کے بعد سعودی عرب میں سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی انتہا ئی سخت کر دی گئی ہے۔سرکاری ذرائع نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی سخت کئیجانے کے بعد اسلامک اسٹیٹ کیدہشت گرد فرقہ ورانہ فسادات کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے داعش کے سربراہ ابْوبکر البغدادی نے سعودی عرب کے شاہی خاندان کے افراد پر حملوں کا اشارہ دیا تھا۔

سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہناہیکہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں سعودی مملکت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں یا منظم جرائم کرنے کی کوششوں میں ہیں۔اْدھراردن کی ملکہ رانیا نے کہا ہے کہ داعش عرب دنیا کو ہائی جیک کرنے کے لیے فیس بْک اور ٹویٹر جیسے سوشل چینل استعمال کررہی ہے،عرب میڈیا کو اس میدان میں اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔۔

ابوظبی میں میڈیا سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نیکہا کہ داعش کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے عرب دنیا میں تشدد اور تخریب کی جن تصاویر کو پھیلایا جارہا ہے،وہ عربوں کی اکثریت کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ عرب دنیا کی یہ کہانی داعش کا ورڑن ہے، اعتدال پسند عربوں کی خاموشی سے داعش کو اپنے مقاصد میں کامیابی ملی ہے۔