امریکی افواج کے لیے ترجمان کی حیثیت سے کام کرنے افغانی طالبان کے رحم و کرم پر ہیں، رپورٹ

جمعہ 28 نومبر 2014 09:02

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28نومبر۔2014ء ) افغانستان میں امریکی افواج کے لیے ترجمان کی حیثیت سے کام کرنے والے مقامی افراد اب طالبان کے نشانے پر ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی اور دیگر غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کے 13 برس کے دوران جہاں ایسے ہزاروں افراد ملک چھوڑ کر امریکہ جا چکے ہیں لیکن بہت سے ایسے بھی ہیں جنھیں ’بلیک لسٹ‘ کیے جانے کی وجہ سے ویزا نہیں ملا اور اب ان کی جان کو خطرہ ہے۔

اس سال موسمِ بہار میں دو افراد نے نادر کے مکان کی گھنٹی بجائی اور جب وہ باہر آیا تو وہ اسے گھسیٹتے ہوئے مقامی قبرستان کی جانب لے جانے لگے۔نادر کے مطابق ’جب مجھے احساس ہوا وہ مجھے ہلاک کرنے والے ہیں تو میں نے چیخنا اور ان سے لڑنا شروع کیا۔ میرا بھائی باہر آیا تو انھوں نے مجھ پر گولی چلائی اور پھر بھاگ گئے۔

(جاری ہے)

اگر نادر نے مزاحمت نہ کی ہوتی تو اس وقت ان کی ٹانگ میں لگنے والی والی گولی شاید ان کے سر میں لگی ہوتی۔

نادر کا گاوٴں کابل سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے اور یہاں طالبان کا اثر نہیں بلکہ مقامی مجاہدین کی ملیشیا ہی اس علاقے کو کنٹرول کرتی ہے۔صرف رواں برس میں افغانیوں کو نو ہزار خصوصی ویزے دیے گئے ہیں اور اس پروگرام میں 2015 تک توسیع بھی کی گئی ہے لیکن برخاست کیے جانے والے افراد کے لیے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔تاہم اس کے باوجود طالبان نادر کے گھر تک پہنچ گئے اور اسی وجہ سے اب وہ دیگر کئی سابق ترجمانوں کی طرح کابل میں ہی قیام پذیر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’دنیا میں ایک ہی جگہ تھی جہاں میں سکون محسوس کرتا تھا۔ وہ میرا گھر تھا جو اب میرے لیے میدانِ جنگ بن گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :