پی آئی اے کو خسارے سے نکال کر بہترین منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،شجاعت عظیم،ادارے کو گذشتہ سال 30 بلین کے خسارے کا سامنا تھا جسے 18 بلین پر لے آئے ہیں ، مزید نو جہازوں کے بیڑے میں شامل ہونے سے ادارہ منافع کا سفر شروع کردے گا،وزیر اعظم کے مشیر برائے پی آئی اے

جمعہ 28 نومبر 2014 09:00

نواب شاہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28نومبر۔2014ء)وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی شجاعت عظیم نے کہاہے کہ پی آئی اے کو خسارے سے نکال کر بہترین منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پی آئی اے کو گذشتہ مالی سال میں 30 بلین کے خسارے کا سامنا تھا جسے کم کرکے 18 بلین پر لے آئے ہیں اور اب مزید نو جہازوں کے پی آئی اے کے بیڑے میں شامل ہونے سے ادارہ منافع کا سفر شروع کردے گا۔

وہ نواب شاہ ائر پور ٹ پر پی آئی اے کے زیر اہتمام دو سالہ " لائسنس ائر کرافٹ مینٹینس انجینئرنگ" ٹریننگ سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور پچاس سال زائد عمر کے افراد کو ادارے سے نکالنے کی خبرین من گھڑت ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی کے بعداندرون سندھ نواب شاہ میں دوسرا ٹرننگ سینٹر قائم کیا گیا ہے جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں ٹریننگ سینٹر کام کررہے ہیں اور ہم مزید پاکستان کے دیگر پانچ شہروں میں مذکورہ ٹریننگ سینٹر قائم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ائر کرافٹ مینٹینس انجینئرنگ کے حامل تعلیم یافتہ نوجوانوں کی دنیا بھر میں مانگ ہے ائر کرافٹ انڈسٹری تیزی سے ترقی کررہی ہے دنیا بھر کے ممالک نے 350 سے زائد وائٹ باڈی جہازوں کا آرڈر دیا ہوا ہے جو پانچ سے سات سالوں میں تیار ہونگے اوراسی مد میں دنیا کی ائر کرافٹ انڈسٹری میں سالانہ چار ہزار سے پانچ ہزار تربیت یافتہ افراد کو بھرتی کیا جارہا ہے۔

ہم نواب شاہ ائر پورٹ پر قائم ٹریننگ سینٹر میں دو سالوں میں 1200 نوجوانوں کو ائرکرافٹ انجینئرنگ کی تعلیم دے کر فارغ کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے پاکستان خصوصا سندھ کے نوجوانوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ اس جدید ائر کرافٹ انجینئرنگ سے فائدہ اٹھائیں اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کریں۔ اس موقع پر انہوں نے نواب شاہ ائر پورٹ پرٹریننگ سینٹر کا افتتاح کیا اور مختلف شعبے دیکھے ان کے ہمراہ پرنسپل ٹریننگ سینٹر سہیل احمد اور چیف انجینئر پی آئی اے عامر علی بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :