بلوچستان میں ریلوے ٹریک اور ٹرینوں پر حملوں میں نمایاں کمی واقعہ ہوئی ہے، سعد رفیق، امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ،گوادر پورٹ کو ریلوے کے ذریعے ملک اور چین کے ساتھ منسلک کرنے سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت اجلاس سے خطاب

پیر 8 دسمبر 2014 04:53

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2014ء)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریلوے ٹریک اور ٹرینوں پر حملوں میں نمایاں کمی واقعہ ہوئی ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے گوادر پورٹ کو ریلوے کے ذریعے ملک اور چین کے ساتھ منسلک کرنے سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، میر سرفراز احمد بگٹی، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، حکومت بلوچستان اور ریلوے کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان میں ریلوے ٹریک مسافر ٹرینوں اور دیگر تنصیبات پر حملوں میں نمایاں کمی اور ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، انہوں نے کہا کہ کہیں حملے ہوئے بھی تو وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت نے فوری اقدامات اٹھائے، وفاقی وزیر نے بلوچستان اور بالخصوص چمن میں ریلوے اراضی پر تجاوزات کے خاتمہ اور لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی پر بھی صوبائی حکومت کی کاوشوں کو سراہا، وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر ریلوے کو سبی ہرنائی ریلوے ٹریک کی بحالی، کوئٹہ زاہدان ریلوے ٹریک کی بحالی، گوادر کو کوئٹہ براستہ ژوب پشاور ریلوے ٹریک بچھانے سے متعلق آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ سبی ہرنائی پر ٹرینوں کی آمدو رفت کی بندش کے باعث ہرنائی اور متعلقہ علاقے کے عوام، تاجر اور زمیندار شدید مشکلات کا شکار ہیں، ریلوے کے ذریعے کوئلہ اور سبزیوں کی ملک کے مختلف علاقوں تک سستی رسائی ممکن تھی لیکن ٹرینوں کی معطلی سے کوئلے اور سبزیوں کو بذریعہ سڑک لیجانے سے سفری اخراجات میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے، جس سے علاقے کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ زاہدان ٹرین سروس کی معطلی کے باعث زائرین کو نہ صرف مشکلات کا سامنا رہتا ہے بلکہ ان کی سیکورٹی پر صوبائی حکومت کو بھاری اخراجات صرف کرنے پڑتے ہیں، مذکورہ ٹرین سروس کی بحالی سے زائد اخراجات میں کمی کے علاوہ انہیں محفوظ سفر کے مواقع میسر آئیں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر کاشغر ریلوے ٹریک صوبے کی معاشی ترقی دینے کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ صوبے کا ایک بڑا حصہ اور آبادی بھی اقتصادی راہداری اور ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے سے مستفید ہوگی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کو کوئٹہ براستہ ژوب پشاور ریلوے ٹریک کی افادیت سے متعلق چین سے بات چیت کی جائے گی،جبکہ سبی ہرنائی کوئٹہ زاہدان ریلوے سروس کی بحالی کا معاملہ صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا جائے، وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی سہولت اور ریلوے نظام کی بہتری کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ریلوے ٹریک کے ارد گرد کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے پنجاب حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے، جہاں آلودگی کو کم کرنے کے لیے گرین بیلٹ بنایا جائیگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت بھی اگر مذکورہ منصوبے کو عملی جامعہ پہنائے تو وزارت ریلوے انہیں بھرپور تعاون فراہم کرے گی، وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلوے فٹبال گراؤنڈ جوائنٹ روڈ پر صوبائی حکومت کی اسٹیڈیم بنانے کی درخواست قبول کر لی گئی ہے، تاکہ ریلوے کی اراضی کو کھیلوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لایا جائے، وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈیرہ اللہ یار تا چمن کوئٹہ تا تفتان جہاں بھی کھیلوں کے فروغ کے لیے ریلوے کی اراضی کی صوبائی حکومت کو ضرورت ہوگی انہیں فراہم کی جائیگی، خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان میں 32ریلوے کراسنگ ایسے ہیں جہاں کوئی پھاٹک نہیں اگر مذکورہ پھاٹکوں کو باقاعدہ بنایا جائے تو حکومت بلوچستان 5سال تک ان کے اخراجات برداشت کرے، بعد ازاں وزرات ریلوے ان کے اخراجات برداشت کرے گی، اجلاس میں بلوچستان میں 10ریلوے پھاٹکوں کو باقاعدہ بنانے، ریلوے فٹبال گراؤنڈ میں اسٹیڈیم کے قیام کے لیے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے پر اتفاق جبکہ گوادر میں ریلوے کی اراضی کا معاملہ حل کرنے سے متعلق حکومت بلوچستان اور وزارت ریلوے کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔