سپریم کورٹ کا ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام الناس کو لوٹنے والے مفروروں کی اڑتالیس گھنٹوں میں گرفتاری کا حکم، وارنٹ گرفتاری فارم قانون کے مطابق نہ بنانے اور مفروروں کو تحفظ کیذمہ داروں کیخلاف انکوائری کرکے سترہ روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت، جو بھی ذمہ دار چاہے اعلیٰ افسران ہیں یا ادنیٰ سب کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ، کسی نیب افسر کی جانبداری کا شائبہ بھی محسوس ہوا تو اسے نہیں چھوڑا جائے گا،جسٹس جواد ایس خواجہ، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب کی ذمہ داروں کے تعین کیلئے مہلت کی درخواست منظور

جمعہ 19 دسمبر 2014 06:15

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2014ء )سپریم کورٹ نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام الناس کو لوٹنے والے محمد امین وغیرہ مفروروں کی اڑتالیس گھنٹوں میں گرفتاری کا حکم دیا ہے جبکہ وارنٹ گرفتاری فارم قانون کے مطابق نہ بنانے اور مفروروں کو تحفظ فراہم کرنے والے ذمہ داروں کیخلاف انکوائری کرکے ان کے ناموں کی فہرست سترہ روز میں عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے ، بددیانتی کامظاہرہ کرنے والوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو بھی ذمہ دار چاہے اعلیٰ افسران ہیں یا ادنیٰ سب کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

کسی نیب افسر کی کسی بھی طرح سے جانبداری کا شائبہ بھی محسوس ہوا تو اس کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔

وارنٹ بنانے والے تاریخ تک کا خانہ نہیں بنایا کہ ملزمان نے پیش کب ہونا ہے یہ تو ایسے ہے کہ جیسے ملزمان پر چھوڑا جارہا ہے کہ جب چاہیں تشریف لائیں آپ کو پیشی کی دعوت دی جاتی ہے نیب کے کام انتہائی مضحکہ خیز اور عقل و دانش سے عاری لگتے ہیں وارنٹ فارم عجوبہ ہے لگتا ہے کہ نیب افسران کے پاس قانون کی کتابیں موجود نہیں جبکہ ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب اعظم خان نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب پہلے تمام تر کوتاہیوں کو درست کرنے کیلئے ان کو ذمہ داری سونپ چکے ہیں ہمیں انکوائری کرنے دیں کہ اصل میں ذمہ دار ہے کون ؟ تب آپ کو نام دے دیئے گئے اور ان کیخلاف کارروائی بھی کردی جائے گی۔

انہوں نے یہ استدعا جمعرات کے روز کی جسے عدالت نے منظور کرلیا ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ کون کس کو تحفظ فراہم کررہا ہے نیب کی جانب سے بعض افسران کے نام بتائے کہ انکوائری ہوچکی ہے ڈائریکٹر جنرل نیب نے وارنٹ جاری کئے تھے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ وارنٹ بھی عجوبہ ہے لگتا ہے کہ نیب کے افسران کے پاس قانون کی کتابیں نہیں ہیں جب کسی افسر کو وارنٹ دیا جاتا ہے تو قابل ضمانت ہوتاہے تو پیشی کی تاریخ کا پابندی بنایا جاتا ہے بلاضمانت والے کی گرفتاری ضروری نہیں ہے آپ کے وارنٹ میں تاریخ تک درج نہیں کی گئی اعظم خان نے اچھے کام کررکھے ہیں این آئی سی ایل میں بہترین رپورٹس دی ہیں ۔

اعظم خان نے بتایا کہ انہوں نے جو طریقہ کار وضع کررکھا ہے وہ قانون میں نہیں ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ جب آپ نے وارنٹ کی تاریخ ہی نہیں دی تو کیسے ملزم شامل تفتیش ہوگا ۔ یہ بہت حیران کن ہے ذہنی اختراع سے کام لیا ہوا ہے عقل و دانش سے عاری لگتے ہیں نیب کے کام مضحکہ خیز ہیں آپ لوگ کس کے ساتھ مذاق کررہے ہیں عدالت نے اعظم خان سے مذکورہ افراد کے نام مانگے ہیں تاکہ ان کیخلاف کارروائی کی جاسکے ۔

اعظم خان نے کہا کہ ایس او پیز جو بنائے گئے ہیں ان میں تاریخ کا خانہ نہیں ہے جسٹس جواد نے کہا کہ نیب افسر ملزم کو لکھ رہا ہے کہ پلیز آپ آجائیں آپ کودعوت دی جاتی ہے کس نے ایس او پیز بنایا ہے ملزم کو آنے کے لئے تاریخ کا پتہ لگ نہیں بنانے والا لگتا ہے کہ جاہل اور بددیانت ہے فارم بنانے کا کام انہوں نے انگریز پر لگا دیا ہوگا کہ اس نے بنایا ہے ۔

اعظم خان نے بتایا کہ انہوں نے الگ سے فارم بنایا ہوا ہے چیئرمین نیب نے مجھے ٹاسک دیا ہے کہ جو کمزوریاں ہیں ان کا خاتمہ کیاجاسکے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان سے دوبارہ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جسٹس جواد نے کہا کہ کون سا بلند مقام ذہین آدمی ے کہ جب سے یہ فارم بنائے ہیں یہ مضحکہ خیز معاملہ ہے اعظم خان نے بتایا کہ اس کو اپنے پانچ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ ذمہ داروں کو لے آئیں نیب کے اس دعوت نامے پر کس نے آنا ہے عدالت نے اعظم خان سے کہا کہ آپ ان معاملات کا جائزہ لیں اعظم خان نے کہا کہ کیس ڈائری کے حوالے سے بھی عجیب تر چیز ہے دیکھنے میں آیا ہے جس کا فوجداری معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

جسٹس جواد نے کہا کہ ممکن ہے کہ انگریز کے بنے ہوئے قانون کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ نیب افسران سی آر پی سی کو استعمال نہ کررہے ہیں اڑھائی بجے اجلاس میں نہ جانا ہوتا تو رات گئے تک اس کی سماعت کرتے جس وارنٹ نے دستخط کئے ہیں وہ سو گیا ہے اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے آئی جی پنجاب کو وارنٹ ایشو ہورہا ہے ان کو ذاتی حیثیت سے وارنٹ جاری کیا گیا ہے ڈی جی نیب کا آئی جی پنجاب نوکر تھوڑی ہے کہ بغیر کوئی تاریخ کے وارنٹ جاری کردیا وہ کیسے اس پر عمل کرے گا دھرنے پر نفری لگی ہوئی ہے نیب کے احکامات کیسے تسلیم کرے یہ تو تھانیدار کو وارنٹ ایشو ہوتا ہے ۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ہیڈ کانسٹیبل کے حوالے سے ہوتا ہے کسی زمانے میں یہ پولیس آرڈر آیا تھا کہ کمشنروں سے تجاویز مانگی گئی تھی کہ اس ایکٹ پر کہاں تک ترمیم کریں انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو مارک کیا ۔ انہوں نے کمشنر کو اور اس طرح سے مارک ہوتا ہوتا تو پٹواری اور گرد روز تک پہنچ گیا پٹواری نے اس کو ڈرافٹ کرنے کے لیے میری بطور وکیل خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی ۔

اعظم خان نے کہا کہ اگر افسران سے تحریری وضاحت طلب کرلیں تو بہتر ہوگا ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ جب تک ثابت نہیں ہوتا ہم کسی کو ملزم نہیں گرانیں گے بادی النظر میں یہ بددیانتی ہے اگر وضاحت دے دیتے ہیں تو مسئلہ ختم ۔ وارنٹ میں مجاز عدالت تاریخ میں پڑھائی رہتی ہے جہاں تاریخ میں نہ ہو تو مفرور کو ادارہ کب گرفتار کرکے لائے گا اس معاملے کو چھٹیوں کے بعد دیکھ لیتے ہیں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہفتہ کے روز تک رپورٹ دی جائے ۔

عدالت نے حکمنامے تحریر کراتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ پچھلے بیس روز سے زیر سماعت ہے چار سماعتیں ہوچکی ہیں گزشتہ روز پانچویں سماعت تھی آرڈر جاری کیا گیا مگر ان پر عمل نہیں کیا گیا ۔ ہماری کوشش کے باوجود غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے نیب افسران محمد امین وغیرہ مفروروں کو گرفتار کرکے انہیں عدالت میں پیش نہیں کرسکتے ۔ چیئرمین نیب اورڈپٹی چیئرمین نیب ذمہ داروں کا تعین کریں جو اس معاملے میں ملوث ہوسکتے ہیں جو کہ مفرروں کو گرفتار نہیں کررہے ڈپٹی پراسکیوشن جنرل اعظم خان نے کچھ وقت مانگا ہے جن لوگوں نے ابتداء میں جان بوجھ کر یہ کام کیا ہے ان کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے پراسکیوٹر جنرل اور ڈپٹی چیئرمین اورڈپٹی پراسکیوٹر اس معاملے کا جائزہ لیا اور ذمہ داروں کی فہرست عدالت میں پیش کریں جواس سارے معاملے میں مکمل طور پر ملوث ہیں جسٹس جواد نے کہا کہ ہم سب نے اپنے پیکجز حلال کرنے ہیں کسی ذمہ دار کو ہرگز نہ چھوڑیں افسر اعلیٰ سے لے کر ادنیٰ افسر تک جائزہ لیں جو ذمہ دار ہیں ان کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے اگر ذرا برابر بھی بددیانتی ثابت ہوئی اس کیخلاف کارروائی میں تو کسی ذمہ دار کو نہیں چھوڑیں گے اس ہفتے کے اندر اندر مفرروں کو گرفتار کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے اور انکوائری سترہ روز میں مکمل کرکے رپورٹ دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :