بھارت کا خلا بازوں کو لے جانے والے راکٹ کا کامیاب تجربہ، بھارتی وزیر اعظم کی سائنسدانوں کو محنت اور قابلیت پر مبارکباد

جمعہ 19 دسمبر 2014 06:26

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2014ء)بھارت نے اب تک کا اپنا سب سے بڑا راکٹ اور ایک کیپسول لانچ کر دیا ہے جو ممکنہ طور پر خلا بازوں کو بھی خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ 630 ٹن وزنی سٹیلائٹ جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے علاقے سری ہری کوٹا سے جمعرات کی صبح لانچ کیا گیا۔یہ نیا راکٹ نسبتاً وزنی سٹیلائٹ بھی خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارت نے حالیہ برسوں میں کم وزنی سٹیلائٹ کامیابی سے لانچ کیے ہیں لیکن بھاری سیٹلائٹ بھیجنے میں مسائل کا سامنا تھا۔اطلاعات ہیں کہ نیا راکٹ رابطے کے لیے بنائے گئے 4000 کلو وزنی سیٹلائٹ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کے بھارت کو اب اس معاملے میں دوسرے ممالک کے لانچرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

ایک کیپسول بھی لانچ کیا گیا ہے ہے جو ممکنہ طور پر خلا بازوں کو بھی خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لانچ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ میں کہا ’جی ایس ایل وی، ایم کے 3 کی کامیاب لانچ ہمارے سائنسدانوں کی محنت اور قابلیت کی ایک اور کامیابی ہے۔

ان سب کو ان کی کوششوں کے لیے مبارکباد۔‘بھارتی کے خلائی ادارے اسرو کے چیئرمین کے رادھا کرشنن کا کہنا ہے کہ ’یہ بھارت کی خلائی تاریخ میں ایک اہم دن ہے۔‘راکٹ کا مرکزی کارگو ایک بھارتی ساختہ کیپسول تھا جس میں دو سے تین خلابازوں کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا خلائی ادارہ خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے حکومت سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش میں ہے اور یہ کامیاب لانچ اس ضمن میں پہلا قدم ہے۔

بھارت نے ستمبر میں کامیابی سے مریخ کے مدار میں ایک سٹیلائٹ بھیجا تھا اور وہ ایسا کرنے والا چوتھا ملک بن گیا۔سائنسی امور کے نامہ نگار صحافی پلو باگلا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ اس راکٹ کو 170 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، جو دنیا کی باقی خلائی ایجنسیوں کے مقابلے صرف نصف خرچہ ہے۔اگر ایشیائی خلائی ریس کی بات کی جائے تو ہندوستان چین سے ہمیشہ پیچھے رہا ہے، لیکن مریخ کی ریس میں ہندوستان چین سے آگے بڑھ گیا ہے۔

’اب بھارتی خلائی ایجنسی دوسرے ممالک کے سیٹلائٹ بھیجنے میں ان کی مدد کر سکے گی۔ منگلن سے لے کر چدریان اور جی ایس ایل وی، ایم کے 3 کی کامیابی کے بعد اب دوسرے ملک اپنے کمرشل سیٹلائٹ لانچ کے لیے بھارتی خلائی ادارے کا رخ کریں گے۔‘باگلا کے مطابق ’اس کے دو سبب ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہندوستان کے پاس سستی ٹیکنالوجی موجود ہے اور دوسرا یہ کہ ہمارا معیار اب عالمی سطح پر ثابت ہو چکا ہے۔. یعنی اربوں ڈالر کی لانچ مارکیٹ میں ہندوستان اپنے لیے ایک قابل اعتماد جگہ بنا سکے گا۔‘

متعلقہ عنوان :