اقوام متحدہ کی شام کے لیے 9 ارب ڈالرز کی رقم مانگ، شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں اندرون ملک دربدر افراد اپنی تمام جمع پونجی اور وسائل خرچ کر چکے ہیں اور ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے ،اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجر انتونیو گٹرس کا بیان

جمعہ 19 دسمبر 2014 06:25

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2014ء )اقوام متحدہ نے شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ قریباً ایک کروڑ اسی لاکھ افراد کی امداد کے لیے آٹھ ارب چالیس کروڑ ڈالرز سے زیادہ رقم کی مانگ کی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گٹرس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں اندرون ملک دربدر ہونے والے افراد اپنی تمام جمع پونجی اور وسائل خرچ کر چکے ہیں اور ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے جبکہ پڑوسی ممالک لاکھوں کی تعداد میں شامی مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں اور ان کے ہاں اب مزید گنجائش نہیں رہی ہے۔

ان کے ادارے کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق آیندہ سال شام کے اندر ایک کروڑ بائیس لاکھ افراد کی امداد اور انھیں چھت مہیا کرنے کے لیے دو ارب نوے کروڑ ڈالرز کی رقم درکار ہوگی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ نے شام کے باہر پڑوسی ممالک میں مقیم مہاجرین کی امداد کے لیے ساڑھے پانچ ارب ڈالرز کی مانگ کی ہے۔اس میں سے میزبان ممالک کو بھی قریباً ساٹھ لاکھ شامی مہاجرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رقوم مہیا کی جائیں گی۔

درایں اثناء اقوام متحدہ کے تحت حقوق اطفال کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ اس کو آیندہ سال شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے نوے کروڑ ڈالرز سے زیادہ کی رقم درکار ہوگی۔اس نے امداد دینے والے اداروں اور ممالک سے رقوم عطیہ کرنے کی اپیل کی ہے۔یونیسیف کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے کے لیے علاقائی ڈائریکٹر ماریا کالیوس نے کہا ہے کہ ''شامی بحران سے حالیہ دور میں بچوں کو سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے''۔

انھوں نے یہ بات اقوام متحدہ کی آج جمعرات کو برلن میں شامی مہاجرین کی امداد کے لیے مہم کے آغاز سے قبل ایک بیان میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ''آیندہ سال 2015ء کے اختتام تک خطے میں چھیاسی لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگیاں تشدد کے نتیجے میں خطرات سے دوچار ہوجائیں گی اور انھیں جبری دربدری کا بھی سامنا ہوگا''۔مس ماریا نے اپنی ایجنسی کے آیندہ سال کے اہداف کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ پینے کے صاف پانی ،حفظانِ صحت اور تعلیم تک رسائی رکھنے والے شامی بچوں کی تعداد کو دْگنا کرنا چاہتی ہے۔

اس کے علاوہ یونیسیف کے تحت بچوں کو پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پلانے کی مہم جاری رکھی جائے گی اور شامی تنازعے سے متاثرہ ساڑھے آٹھ لاکھ بچوں کے خاندانوں میں گرم ملبوسات تقسیم کیے جائیں گے اور اس کے لیے نوے کروڑ ڈالرز سے زیادہ رقم درکار ہوگی۔انھوں نے یونیسیف کو عطیات دینے والے ممالک اور اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو اب عملی جامہ پہنائیں۔واضح رہے کہ شام میں مارچ 2011ء سے جاری حکومت مخالف مسلح بغاوت اور خانہ جنگی کے دوران دو لاکھ سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور ملک کی نصف سے زیادہ آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔ان میں سے لاکھوں پڑوسی ممالک ترکی،لبنان،اردن اور عراق میں مقیم ہیں۔

متعلقہ عنوان :