تصادم کے باعث تین کروڑ سے زائد افراد کی نقل مکانی،شام میں پانچ سال سے جاری تصادم میں 76 لاکھ افراد نے اپنے گھر بار چھوڑے،نارویجین پناہ گزین کونسل

جمعرات 7 مئی 2015 08:50

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2015ء) شورش اور تصادم کے باعث دنیا بھر میں تین کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے ملکوں کے اندر نقل مکانی کی ۔ رپورٹ کے مطابق شام میں پانچ سال سے جاری تصادم میں 76 لاکھ افراد نے اپنے گھر بار تصادم کے باعث چھوڑے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شورش اور تصادم کے باعث دنیا بھر میں تین کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے ملکوں کے اندر نقل مکانی کی ہے۔

ان میں سے تقریباً ایک تہائی افراد نے گذشتہ برس نقل مکانی کی اور ایک اندازے کے مطابق اوسطاً 30 ہزار روزانہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوئے۔ناوریجین رفیوجی کونسل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں ان اعداد و شمار کو حالیہ دور میں بدترین قرار دیا ہے۔عراق، جنوبی سوڈان، شام، ڈیموکریٹک رپبلک کانگو اور نائجیریا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگوں نے سب سے زیادہ اندرون ملک نقل مکانی کی۔

(جاری ہے)

نارویجین رفیوجی کونسل کے سیکریٹری جنرل جان ایگلینڈ کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کو عالمی سطح پر سیاسی رہنماوٴں کو جھنجھوڑ دیناچاہیے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا: ’عالمی سفارت کار، اقوام متحدہ کی قراردادیں، امن مذاکرات اور جنگ بندی کے معاہدے سیاسی اور مذہبی مقاصد کے زیراثر اسلحہ بردار افراد کے خلاف جنگ ہار چکے ہیں۔ نارویجین رفیوجی کونسل کی سالانہ انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر(آئی ڈی ایم سی) رپورٹ کے مطابق شام میں اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق شام میں پانچ سال سے جاری تصادم میں 76 لاکھ افراد نے اپنے گھر بار تصادم کے باعث چھوڑے، جو کل آبادی کا کم ازکم 35 فیصد حصہ بنتے ہیں۔تین کروڑ کی تعداد لندن، نیویارک اور بیجنگ کی کل آبادی کے برابر بنتے ہیں۔حال ہی میں نقل مکانی کرنے والے افراد نے گذشتہ سال نقل مکانی کی اور ان کا تعلق صرف پانچ ممالک سے ہے: عراق، جنوبی سوڈان، شام، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو اور نائجیریا۔

عراق میں دولت اسلامیہ کے مقبوضہ علاقوں سے تقریبا بائیس لاکھ افراد نے اندرون ملک نقل مکانی کی۔یوکرین میں روس نواز باغیوں اور سرکاری فوجوں کے درمیان لڑائی سے سنہ 2014 میں 646,500 افراد نے اندرون ملک نقل مکانی کی۔ اندرون ملک نقل مکانی کے حوالے سے یوکرین کا نام پہلی بار اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔گذشتہ برس اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ جنگ اور ایذا رسائیوں کے باعث پناہ گزین کے طور پر زندگی بسر کرنے والے پانچ کروڑ افراد کی تعداد پہلی مرتبہ دوسری جنگ عظیم کے بعد تجاوز کرچکی ہے۔امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو تنازعات سے بچنے اور نقل مکانی کرنے والوں کی مدد کے لیے بہت زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :